Tuesday 9 February 2016

February 09, 2016

چار فروری2016کو دو بڑے کھیلوں کے پروگرامز کا افتتاح ہوا۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ پاکستان سپر لیگ کرکٹ، پاکستان سے باہر اور انڈیا میں بارہویں ساوتھ ایشین گیمز کا افتتاح۔ کھیل جہاں ایک صحت مند تفریح کا موقع ہوتا ہے وہاں یہ مختلف اقوام کے درمیان محبت کا ایک رشتہ بھی استوار کرتے ہیں۔ کرکٹ کا تو مجھے علم نہیں لیکن بارہویں ساوتھ ایشین گیمز کی افتتاحی تقریب دیکھی۔ دوسری سرزمین پر جب اپنے ملک کا پرچم لہرایا جاتا ہے اور اس کے سائے تلے محبت اور امن کا پیغام لیکر جانے والی ٹیم تالیوں کی گونج میں میدان میں اُترتی ہے تو اس کا الگ ہی مزہ اور سرور ہوتا ہے۔ تقریب کے دوران جب میدان میں کھیلوں میں شرکت کرنے والی ٹیموں کو بلایاجانے لگا تو پاکستانی ٹیم کی آمد کا انتظار شدید ہوگیا۔ بھارت نے بھی حسب دستور ہر ٹیم کے ملک کا نام لیکر آنے والی میزبان، اُس کے پیچھے اُس ملک کا قومی پرچم بردار اور پھر کھلاڑیوں کا دستہ۔ اس دفعہ اس دستے میں ایک خوبصورت اضافہ یہ کیا گیا تھا کہ جتنے ممالک اس میں شرکت کررہے تھے اُن ممالک کے دریاوں کا پانی لایا گیا تھا، جس کو اُس ملک کے قومی لباس میں ملبوس جوڑے نے تھاما ہوا تھا اور پھر ان آٹھ ملکوں کے پانی کو ایک ساتھ یکجا کرکے محبت، امن و اتشی کا پیغام دیا گیا۔ 
قصہ مختصر جب پاکستانی ٹیم کی میدان میں انٹری ہوئی تو قومی پرچم بردار سے پہلے ایک مرد اور خاتون کو دریائے سندھ کا پانی ہاتھ میں تھامے پیش کیا گیا۔ خاتون تو ساڑھی میں ملبوس تھی مگر مرد کا لباس دیکھ کر کچھ اچھا محسوس نہ ہوا۔ یوں گمان ہونے لگا جیسے ہندی فلموں میں جیسے ہمیشہ مسلمانوں کو منفی انداز میں دکھایا جاتا ہے اور جس طرح کا گیٹ اپ کرواکر فلموں میں پیش کیاجاتا ہے ہو بہ ہو وہی کریکٹر میدان میں پاکستان کی نمائندگی کررہا تھا۔ کالی شلوار قمیض پر سفید واسکٹ اور کندھوں پرچارخانوں والا رومال۔ یا تو میں تاریک ذہن ہوگیا ہوں یا یہ لباس اتنا دیدہ زیب نہیں تھا، جس نے میرے قومی تشخص کو ٹھیس پہنچایا۔ ہر چیز کو پیش کرنے کے دو پہلو ہوتے ہیں منفی اور مثبت۔ ہر بات میں ہر کام میں یہ دو باتیں ملحوظ خاطر رکھ کر پیش کی جاتی ہیں۔ مجھے پتہ نہیں کیوں ایسا محسوس ہونے لگا جیسے انڈیا والوں نے جان بھوج کر اس شخص کو یہ گیٹ اپ دے کر میدان میں بھیجا تھا۔ جہاں ہمارا قومی لباس ہمارے قومی تشخص کی پروقار نمائندگی کرتا ہے وہا یہ دنیا میں ہماری پہچان بھی ہے۔ 
کیا ہی اچھا ہوتا اگر پاکستانی دستے کے ارباب اختیارپہلے سے یہ چیک کرلیتے کہ کس کو کیسے ہمارے ملک کی نمائندگی کیلئے پیش کیا جارہا ہے۔ جہا ہمارا ملک پچھلی دو دہائیوں سے دہشت گردی اوربے امنی کی لپیٹ میں ہے وہاں پوری دنیا میں ہماری تشخص کو نقصان بھی پہنچا ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے منتخب نمائندہ گان سمیت بیوروکریٹس، حکمران اور دوسرے ممالک جانے والے افراد اپنی ہر ممکن کوشش کریں کہ پاکستان کی نمائندگی جہاں بھی ہو اسے مثبت اور پروقار انداز سے کرے۔ اُمید ہے کہ حکومت وقت اس کا نوٹس لیکربھارت کے کھیلوں کی انتظامیہ کو ہدایات دیں کہ 12ساوتھ ایشین گیمز کی اختتامی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کو پاکستان کا درست اور پروقار قومی لباس میں پیش کیا جائے۔
Team Pakistan in 12th South Asian Games, India

0 comments:

Post a Comment