Tuesday 29 January 2013

January 29, 2013
2

پہلی دو روزہ اُردو بلاگرز کانفرنس لاہور میں منعقد کی گئی۔ اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس تھی جس کا مقصد اُردو زبان کی ترویج اور ترقی میں نئے اصلوب اور جدید ٹیکنالوجی کے صحیح استعمال کی ضرورت اور اپنے پیغام کو نئے دور کے تقاضوں کے عین مطابق دنیا کو پہنچانا تھا۔ یہ ایک بہت اچھی کاوش تھی جس میں پاکستان اور باہر ممالک کے اُن بلاگرز کو دعوت دی گئی تھی جو اُردو زبان میں اپنے آس پاس کے حالات اور اپنے من کی باتیں لکھ کر دنیا کو باخبر رکھتے ہیں۔ اِس کانفرنس میں بلاگرز کے ساتھ ساتھ عام عوام اور میڈیا کے نمائندگان کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی اور بہت اچھی تعداد میں لوگوں نے شرکت بھی کی۔

 جناب محسن عباس صاحب جو کہ ایشین کینیڈین جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر اور ایک جانے مانے صحافی ہیں نے یہ کانفرنس منعقد کی اور بہت اچھے طریقے سے سارے مراحل کو سنبھالا۔اُن کے ساتھ  ساتھ انٹر نیٹ پر اُردو کے محسنان میں سے جناب محمد بلال محمود صاحب جنہوں نے انٹرنیٹ پر اُردو فانٹس اور انسٹالر بنا کر دنیا ئے اُردو ادب میں ایک بہت بڑا کارنامہ انجام دیا، بھی  جناب محسن عباس صاحب کے شانہ بہ بشانہ تمام انتظامی اُمور میں شامل رہے۔ اِن کے ساتھ اور بھی بہت سارے احباب تھے جو اس کانفرنس کے انعقاد میں جناب محسن عباس صاحب کے سنگ سنگ ہر موڑ پر کھڑے رہے۔ 

پہلے روزکی کاروائی جب شروع ہوئی تو منتظمین کے ساتھ ساتھ تمام شرکائ نے اپنا تعارف کیا اور پھر جناب محسن عباس صاحب، فرحت عباس شاہ صاحب، نواز طاہرصاحب اور محمد بلال محمود صاحب نے تفصیل سے کانفرنس کے  اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالی، عباس شاہ صاحب کی خندہ پیشانی، شگفتہ الفاظ اور اپنے تجربات کے تذکروں، بلال بھائی کے سیدھے سادھے چلبلے اور چبتے الفاظ ، محسن عباس صاحب کے پر مقصد اور معلوماتی خطاب کے ساتھ ساتھ نواز طاہر صاحب کی مدبرانہ سوچ اورمزاج کی عکاس اُن کے الفاظ نے شرکائ کو کسی بھی موڑ پر غیر حاضر نہیں ہونے دیا۔ بلاگرز دنیا کے ممتاز بلاگر اور معروف صحافی جناب حسن معراج صاحب نے "کوئٹہ کے ہزارہ برادری کے مطعلق" اپنا بلاگ سنا کر سامعین سے داد وصول کی۔  

اس کانفرنس کو انٹر نیٹ پر دنیا کےمختلف ممالک میں براہ راست دیکھاگیا۔ اس کے لیے جناب محسن عباس صاحب نے لائیوسٹریمینگ کا بندوبست کیا ہوا تھا۔ کانفرنس کے پہلے دن تعارف، کانفرنس کے اغراض ومقاصد کے بعد ریفریشمنٹ کا اہتمام کیا گیا جہاں پر ملک کے مختلف شہروں سے آئے ہوئے بلاگرز کو ایک دوسرے سے ملنے اور تعارف کا موقع دیا گیا۔ پہلے دن کے دوسرے سیشن کے دوران تمام شریک بلاگرز کو موقع دیا گیا کہ وہ اپنے بارے میں اور اپنے بلاگ کے بارے میں شرکائ کو آگاہ کر سکیں ۔  دوپہر کو ظہرانہ دیا گیا اور اس کے بعد رسمی کارروائی کی گئی۔ پہلے روز کے اختتام پر شرکائ کانفرنس کے لیے لاہور شہر کی تاریخی مقامات کی سیر کا بندوبست کیا گیا۔ چونکہ وقت کی کمی آڑے آرہی تھی اس لیے اس پروگرام کو صرف بادشاہی مسجد اور شاہی قلعہ تک ہی محدود کرنا پڑا۔ مقامی شرکائ تو اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے مگرباہر کے شہروں سے آئے ہوئے شرکائ کے لیے لاہور شہر کے تاریخی بازار "لکشمی چوک" کے قریب ایک ہوٹل میں رہائش کا بہترین انتظام کیا گیاتھا۔ جہاں پر محسن عباس صاحب نے اپنی روائتی مہمان نوازی کا بھر پور مظاہرہ کیا اور کبھی بھی یہ محسوس نہ ہونے دیا کہ ہم پہلی دفعہ مل رہے ہیں یا ہم میں سے کوئی چھوٹا بڑا بھی ہے۔ عشائیہ لاہور کے روائتی کھانوں کے ساتھ دیا گیا۔ رات کو مختلف شہروں سے آئے ہوئے بلاگرز کے ساتھ بیٹھ کر گپ شپ کرنے کا الگ ہی مزہ آیا اور پھر رات گئے تک محسن عباس صاحب کے ساتھ بیٹھک رہی، جس میں اُن کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کے ساتھ ساتھ بہت سارے سماجی اور معاشرتی مسائل پر گفتگو رہی اور دوسرے دن کے انتظامات کو حتمی شکل دی گئی۔

دوسرے دن ناشتے کے بعد تمام شرکائ کو کانفرنس ہال پہنچایا گیا اور دوسرے دن کی کاروائی شروع کی گئی چونکہ دوسرے دن کی بلاگرز کی تربیت  کا اہتمام کیا گیا تھا اِس سلسلے میں دنیا کے مختلف ممالک سے نامور صحافی ، پروفیسرز اور بلاگرز نے کینیڈا اور برطانیہ اور دوسے ممالک سے شرکائ کانفرس سے براہ راست خطاب کیا۔

کانفرنس میں مندرجہ ذیل نکات زیر غور لائیں گئیں:۔

  • بلاگ کیا ہے اور اردو بلاگنگ کا پس منظر
  • چند اردو بلاگرز اور ان کی بلاگنگ کا تعارف انہیں کی زبانی
  • اردو لکھنے اور بلاگ شروع کرنے کے متعلق تکنیکی ورکشاپ اور سوال و جواب
  • بین الاقوامی بلاگنگ کس سمت جا رہی ہے اور کیا کیا تبدیلیاں لا رہی ہے
  • پاکستانی اور بین الاقوامی بلاگنگ میں فرق
  • پاکستانی بلاگرز کو پاکستان کی ترقی کے لئے کیا کرنا چاہئے
  • ذاتی بلاگنگ کی ترقی اور بلاگ کے مواد کے لئے تحقیق کا طریقہ کار
  • اردو بلاگز کو مین سٹریم میڈیا میں اہمیت کیسے حاصل ہو گی
  • بلاگ کی مارکیٹنگ اور بلاگ کے ذریعے پیسے کمانے پر بات چیت
  • اردو زبان اور اردو بلاگنگ کی اہمیت
  • بلاگرز اور اُن کے مضامین کی کاپی رائٹ کے حقوق

 آخر میں شرکائ کانفرنس کے لئے ایک ورکشاپ کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جس میں محمد بلال محمود صاحب نے پریزنٹیشن دے کر انٹر نیٹ پر بلاگ بنانا، اُردو کے فانٹس کے استعمال اور بلاگ کی تشہیر کے مطعلق پرمغز اور تفصیلی ہدایات کے ساتھ ساتھ آن لائن مدد کے بارے میں تربیت دی۔

کانفرنس کے اختتام پر شرکائ میں اسناد تقسیم کی گئیں اور معزز مہمانوں اور اُردو زبان کی انٹر نیٹ پر ترویج وتشریح میں اہم کردار ادا کرنے والوں کو اُردو بلاگرز فورم کی طرف سے اعزازی شیلڈز دی گئیں۔  کانفرنس میں یہ قرار داد منظور کی گئی کہ

گریجوایشن تک اردو لازمی ہونی چاہئے اور کمپیوٹر کی تعلیم میں اردو کمپیوٹنگ کا مضمون ضرور ہونا چاہئے۔ شرکاء کے دستخط اور تمام تعلیمی بورڈز اور یونیورسٹیز کو اس کی کاپی بھیجی جائے گی

قرارداد کی منظوری کے ساتھ ہی تمام شرکائ نے قرارداد پر اپنے اپنے دستخط ثبت کئے اور جناب محسن عباس صاحب نےتمام معزز مہمانوں اور شرکائ کا شکریہ ادا کیااور اس عزم کا اظہار کیا کہ اس طرح کی کانفرنس مناسب وقفے کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں میں منعقد کی جائے گی تاکہ نئے لکھنے والوں کو موقع فراہم کیا جائے اور اُن کی صحیح طریقے سے تربیت کی جائے۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس تھی جو کہ بہت ہی خوش اسلوبی کے ساتھ منعقد کی گئی۔

 کانفرنس کی تصاویر اس لنک پر ملاحظہ کیجئے



2 comments:

  1. زبردست احاطہ کیا ہے
    اور میری تصاویر بھی لگائی ہیں شکریہ دوست :ڈ

    ReplyDelete
  2. اور پہلا کمنٹ کرنے کے لئیے مجھ معصوم کو اتنے گتن کرنے پڑھے
    کوئی 5 باریوں میں تو کیپچا صحیح سے اینٹر کر پایا میں

    ReplyDelete