میرے بلاگرز دوستوں نے کئی گوگل ہینگ آؤٹ منعقد کئے مگر کبھی واپڈا کی مہربانی اور کبھی اپنی ناقص مصروفیات کی وجہ سے ہمیشہ محروم ہی رہا۔ لاہور کی ملاقات کے بعد بہت دل تھا کہ سب سے ملاقات ہو مگر کوئی راہ نظر نہیں آرہی تھی۔ کل جب فیس بک پر بھائی وکیل شعیب صفدرصاحب (بے طقی باتیں بے طقے کام)کا پوسٹ دیکھا کہ آج ہینگ آؤٹ کرتے ہیں تو پہلے ہی میں نے ٹائم پوچھ لیا کیونکہ یہ ظالم واپڈا کہیں بھی ہمیں چین سے نہیں بیٹھنے دیتا۔ خیر ٹائم تو فکس ہوگیا مگر پھر بھی کنفرم بات نہیں تھی اور یہ ملاقات بھی شاید مصروفیات کی نظر ہونا تھی کہ اتنے میں محمد سعد بھائی نے دھمکی دے دی کہ اگر ہینگ آؤٹ نہیں کرنا تو وہ اس کو اُڑا لیں گے اور اُن کی یہ دھمکی کارگر ثابت ہوئی اور شعیب بھائی نے ہمیں اکٹھا کرہی لیا۔
میرا یہ پہلا تجربہ تھا تھوڑا نروس بھی محسوس کر رہا تھا کیونکہ اتنے بڑے لکھاریوں کے درمیاں میں ایک طفل مکتب اور پھر کئی ایک سے ناشناسائی بھی لیکن چونکہ کچھ احباب سے جان پہچان تھی اس لئے حوصلہ رہا۔ میرا دوست عاشق نبی جو کہ لاہور والی کانفرنس میں شرکت نہیں کرسکا تھا وہ بھی اہتمام کے ساتھ بیٹھا تھا۔ پہلے سیشن میں شعیب بھائی نے جب انوائیٹ کیا تو میں سعدبھائی اور شعیب بھائی ہی تھے۔ چونکہ اس بار ہینگ آؤٹ ملاقات کا کوئی طے شدہ ایجنڈا نہیں تھا اس لئے شعیب صفدر بھائی نے اس کو غیر رسمی ملاقات کا نام دے دیا۔ پہلے سیشن میں تعارف کے ساتھ ساتھ کچھ بہت اچھی باتیں بھی زیر گفتگو رہیں۔ اس دوران میں نے پشاور سے اپنے دوست مسرت اللہ بھائی اور مدثر بھائی کو ٹیکسٹ میسج سے اطلاع کی مگر وہ اپنے پہلے سے طے شدہ مصروفیات کی وجہ سے شرکت سے قاصر رہے اور سوات سے شاہ نواز (نوارد بلاگر) کو بھی مدعو کیا مگر وہ بھی شرکت سے قاصر ہی رہے۔ اس دوران سعد بھائی ، ریاض شاہد بھائی (جریدہ) نے بلاگنگ کی تیکنیکی مسائل پر بحث کی اور نئے لکھاریوں (بلاگرز) کی ترغیب، مضامین کی اشاعت، موضوعات کے انتخاب، انٹرنیٹ پر اُردو زبانی کی ترویج و اشاعت اور اُردوفانٹس کے مسائل اور دیگر موضوعات پر تفصیل سے سیر حاصل بحث کی اور اُن کے تجربات اور علم سے بھت کچھ حاصل بھی کیا۔ ریاض بھائی نے تمام اُردو بلاگرز کی سال میں ایک بار ملاقات اور علاقائی سطح پر بلاگرز کی ملاقات کی بات کی جس کو تمام احباب نے بہت سراہا۔ محسن عباس بھائی پہلی اُردو کانفرنس ہی میں یہ خوشخبری سنا چکے تھے کہ وہ ہرسال اسی طرح کی کانفرنس پاکستان کے مختلف شہروں میں منقعد کریں گے تاکہ اُردو بلاگرز کا ایک دوسرے سے رشتہ مضبوط رہے۔ چونکہ اُن کی مصروفیات زیادہ ہیں اور پھر وہ ملک سے باہر بھی رہتے ہیں اِس لئے ریاض شاہد بھائی نے یہ بھی کہا کہ ہم کو اپنی سطح پر بھی کاوش کرنی ہوگی۔ ساتھ ہی ساتھ ریاض شاہد بھائی، وکیل صاحب، سعد اور ابرار قریشی بھائی نے بلاگرز کی گروپنگ اور مختلف لابئیز میں تقسیم پر بھی گرما گرم بحث کی درمیان میں بلاگ لکھنے والوں کے لئے ضابطہ اخلاق اورتحاریر کی معیار پر بھی بات کی گئی۔ اسی دوران عمر بنگش بھائی سے علیک سلیک ہوئی اور اپنا درینہ مسئلہ "پشتوفانٹس کیبورڈ" کا اُن کے سامنے رکھا۔ جو اُنہوں نے منٹوں میں حل کردیا۔ نیٹ پر پشتو کیبورڈز تو بہت سارے موجود ہیں مگر فانیٹیک کیبورڈ مجھے کہیں سے نہیں ملا۔ عمر بنگش صاحب نے اپنے خزانے کو ٹٹولتے ہوئے مجھے وہاں سے سافٹ وئیر عنایت فرمایا جس کے لئے میں اُن کا بہت مشکور ہوں۔ انہی باتوں کے درمیان پتا چلا کے ہمارے سعد بھائی نے بھی لینکس کے لئے پشتو فانیٹیک کیبورڈ بنایا تھا مگر ہمارے ہاں لینکس کے استعمال کا زیادہ رجحان نہ ہونے کی وجہ سے اُنہوں نے اپنے لعل کوچھپائے رکھا ہے، دیکھیں وہ کب اس کو منظر عام پر لاتے ہیں مگر میں ابھی اُن سے نہیں مانگوں گا کیونکہ لینکس پرمجھے بھی ابھی عبور نہیں ہے ، سیکھنے کا ارادہ تو ہے ہی۔ اسی دوران شعیب صفدر بھائی جو میزبانی کے فرائض بھی انجام دے رہے تھے شاید رابطے میں خلل کی وجہ سے زیادہ تر خاموش ہی رہے۔ اسی طرح ابرار قریشی بھائی بھی آن لائن رہے مگر اُن کی آواز صاف نہیں آرہی تھی اس لئے اُن کی بات سے ہم محروم رہے۔ ساتھ ہی ساتھ نجیب صاحب بھی آن لائن تھے مگر وہ سارے سیشن کے دوران خاموش ہی رہے۔ ابنِ عبداللہ اور ایک اور عزیز بھی ساتھ ساتھ رہے۔ رات دس بجے تک تو میں سنتا رہا چونکہ میں واپڈا سے چھپ کر کہیں اور بیٹھا ہوا تھا اور گھر جانا لازمی تھا اس لئے دس کے بعد میں واپس چلا گیا۔ رات بارہ بجے جب میں دوبارہ آن لائن ہوا تو اُس وقت جناب ڈفر بھائی، عزیز بھائی، مولانا صاحب (صرف نام سن رہا تھا کیونکہ میں موبائل فون سے آن لائن تھا) اُن میں سے کئی دوست یوکے اور کچھ عرب ممالک سے بھی آن لائن تھے۔ اُس وقت میں کچھ زیادہ ہی اجنبی محسوس کر رہا تھاکیونکہ جان پہچان والا کوئی تھا ہی نہیں۔ بس سن رہا تھا تھا اور مزہ بھی لے رہا تھا۔ گپ شپ میں بہت ساری باتیں سیکھنے کو ملی ۔ تھوڑی تھوڑی دیر کے لئے مختلف لوگ آتے رہے اور باتیں کرتے رہے میں تقریباً ایک بجے تک بیٹھا رہا اور پھر بجلی چلی گئی اور بس۔۔۔ ہینگ آؤٹ میں بہت سارے دوستوں کی کمی محسوس کی اُمید ہے کہ مستقبل میں کسی ہینگ آؤٹ میں اُن سے ضرور ملاقات ہوگی۔ اس آن لائن ملاقات کا کریڈٹ جہاں تک شعیب صفدر بھائی کو جاتا ہے اتنا ہی گوگل کو بھی جاتا ہے جن کی مہیا کردہ سہولت کی بدولت ہم دور دور سے اکٹھے ہوئے ۔
بہت اچھی تحریر ہے، بہت سی نئی معلومات ملی، اور جو کانفرنس میں مس کرگیا تھا، تو کچھ صاحبان سے میری سلام دعا بھی ہوئی۔
ReplyDeleteمیرا کچھ زیادہ ہی سنجیدہ خاکہ بنا دیا آپ نے۔ :)
ReplyDelete:)
ReplyDeleteعمدہ انداز میں ملاقات کی رام کہانی بیان کی.
ReplyDeleteپشتو کی بورڈ مل گیا ہے تو اس کا لنک کہیں اپ لوڈ کر کے تحریر میں دے دیتے تاکہ تلاش کرنے والے آسانی سے اس تحریر پر پہنچ کر اپنے پاس محفوظ کر لیا کریں.
ہینگ آوٹ میں تھوڑی دیر کیلئے شریک ہوسکا ،کیونکہ مائیک خراب تھا ،اسلئے مزہ نہیں آرہا تھا۔
ReplyDeleteپشتو کی بورڈ کا لنک اگر شئیر کیا جائے تو اچھا ہوگا۔میں خود بھی پشاور میں ہوتا ہوں، اگرچہ صحافت کے ساتھ تعلق نہیں ،لیکن اس فیلڈ کی اہمیت جانتا ہوں ۔
پشاور سے لکھاریوں کے بارئے میں جان کر خوشی ہوئی۔
درویش صاحب حوصلہ افزائی کا بہت بہت شکریہ۔ مجھے بہت خوشی ہوئی یہ جان کر کہ آپ کا تعلق بھی پشاور سے۔ کوئی مستقل لکھاری اور صحافی میں بھی نہیں ہوں بس آپ لوگوں کو دیکھ کر شوق چڑھا ہے اور آپ کی حوصلہ افزائی مجھے اور لکھنے کی طرف راغب کرتی ہے ۔ مجھے خوشی ہوگی اگر آپ شرف ملاقات بخشیں اور رہی بات پشتو کی بورڈ کی تو وہ میں اپنے ڈراپ بکس میں ڈال کر لنک شیئر کردونگا، باقای شیئرنگ کا طریقہ مجھے نہیں معلوم۔
ReplyDeleteاچھا لگا پڑھ کر،مست انداز میں لکھی ہے آپ نے کل کی غیر رسمی ملاقات کی روداد۔ اور میں نے گروپ بندی اور تقسیم کی بات نہیں کی تھی، میری تجویز بس یہ تھی کہ لوکل چیپٹرز بنا لیئے جائیں جو وقتآ فوقتآ ملتے رہیں اور سال میں ایک بار ملکی سطح کی ملاقات ہوجائے۔ اور آپ نے استادَ محترم جعفر بھائی کا تذکرہ گول کردیا وہ بعد میں بھی آئے تھے اور رائے اذلان بھی۔
ReplyDeleteاچھا لگا پڑھ کر، اور میں نے گروپ بندی اور تقسیم کی بات نہیں کی تھی، میری تجویز بس یہ تھی کہ لوکل چیپٹرز بنا لیئے جائیں جو وقتآ فوقتآ ملتے رہیں اور سال میں ایک بار ملکی سطح کی ملاقات ہوجائے۔ اور آپ نے استادَ محترم جعفر بھائی کا تذکرہ گول کردیا وہ بعد میں بھی آئے تھے اور رائے اذلان بھی۔
ReplyDeleteابرار بھائی جو بات بری لگی اُس کے لئے معذرت۔ ہاں جب جعفر بھائی اور دوسرے دوست آئے تھے تو اُس وقت میں موبائل فون سے آن لائن تھا، جس میں مجھے نام نظر نہیں آرہے تھے صرف آواز سنائی دے رہی تھی اور پھر میں پہلی دفعہ گوگل ہینگ آؤٹ پر تجربہ کررہا تھااس لئے زیادہ تفصیل سے میں اس عمل کو نہیں جانچ سکتا تھا۔ سراہنے کے لئے بہت بہت شکریہ۔
ReplyDeleteھم تو جب پہنچے تو ھینگ آؤٹ پرانی لٹکم لٹکائیوں کے مقابلے میں بڑا ٹھنڈا تھا
ReplyDeleteپر یہ غیر رسمی بھی اخیر میں کافی زیادہ غیر رسمی ھو گیا تھا اور بس وہی اپنے مطلب کا تھا
میرے خیال میں آئندہ صرف ھیڈ فون چلانے والے اور مائک آف کرنے والے لٹکوؤں کو اس لٹکم لٹکائی سے کک آؤٹ کر دینا چاھئے
زبردست افسوس ہے کہ میں شریک نہیں ہوسکا لیکن انشاء اللہ مستقبل میں کوشش کرونگا
ReplyDeleteنعیم کی زیرسرکردگی میں پشتو بلاگنگ کو یقیننا فروغ ملے گا
ReplyDeleteآپ برادران کی رہنمائی اور مدد سے انشاء اللہ ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ ہر زبان اپنی زبان ہے، ہماری ہر زبان پاکستان کی پہچان ہے۔
ReplyDeleteکیا کیا ہورہا ہوتا ہے .اور ایک ہمی کو خبر نہیں .غضب ہے ستم ہے .خیر سے اپنوں کا ہی کرم ہے
ReplyDeleteپشتوزبان
ReplyDelete