Thursday 14 August 2014

August 14, 2014
2
کچھ دن پہلے ایک جرنلسٹ دوست میرے ساتھ بیٹھا تھا، اُس کو میں نے اپنا بلاگ دکھایا اور کہا کہ دیکھو میں نے اپنے بلاگ پر پاکستان کا جھنڈا لگایا ہے، کیسا لگ رہا ہے؟ تم بھی اپنی ویب سائٹ پر جشن آزادی کے مہینے کی مناسبت سے لگا لو۔ اُس نے بڑے ہی تضحیکہ خیز انداز میں کہا کہ میرے دوست میرا مذاق اُڑائیں گے کہ یہ کیا چیزلگا دی۔
 اس کی اس بات نے مجھے ایک نئی سوچ میں ڈال دیااور خیال آیا کہ زیادہ تر جرنلسٹس حضرات کیوں پاکستان/پاکستانیت کے خلاف ہیں۔ اس سوچ کے تانے بانے بُنتے بُنتے کئی ایک باتیں ذہین میں تازہ ہوتی گئی جو زیادہ تر اس موضوع اور ان افراد سے متعلق تھیں۔ میرے بہت سارے جرنلسٹس دوست ہیں، ریڈیو، ٹی وی، ویب اور پرنٹ میڈیا کے، یہاں مجھے اُن کا پاکستان کے متعلق رویہ/سوچ اور نظریات سامنے آنے لگیں۔ جو وقت اُن کے ساتھ گزارا، جتنا اُن کو سمجھا اور سٹڈی کیا افسوس اس بات پر ہے کہ میرے حلقہ احباب کے جرنلسٹس صاحبان میں سے تقریباً 80فیصد نئے آنے والے صحافی ایسے ہیں جن کا پاکستان اور پاکستانیت کے بارے میں نقطہ نظر منفی ہے۔  پہلے کبھی اس طرف خیال نہیں گیا، گپ شپ اور نشست و برخاست میں اکثر اس بارے میں اُن سے اختلاف رائے رہا لیکن کبھی اتنا محسوس نہیں ہوا جتنا اس دوست کے پاکستان کے جھنڈے کے لگانے پر ہوا۔
صحافت جسے حرف عام میں ریاست کاچوتھا ستون بھی کہا جاتا ہے ، صحافی حضرات جو معاشرے/حکومتوں اور حکومت کے ایوانوں میں سیاہ و سفید کو لوگوں کے سامنے لاکر سچ اور جھوٹ واضح کرتے ہیں۔ صحافی جو ملک و ملت اور قومی و اخلاقی اقداروں کے ایسے ہی محافظ ہیں جیسے ہماری پاک فوج سرحدوں 
کے پاسباں۔  
آج اگر کوئی عوام کو ستاتا ہے یا کوئی اور برا کام کرتا ہے تو لوگ پولیس یا حکومت کے پاس شکایت کرنے کے بجائے صحافتی اداروں کے پاس جاتے ہیں کیونکہ اُن کو ان پر بھروسہ ہے کہ اُن کی آواز کو صحافی سچائی سے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچائیں گے اور ایسا کربھی رہے ہیں، پھر کیوں ایسا ہے کہ پاکستان اور پاکستانیت کے بارے میں ان نئے آنے والے صحافیوں کے دلوں میں منفی سوچ اُبھر رہی ہے، اس کے محرکات کیا ہیں؟  اپنے دوستوں کو دیکھا تووہ جو پاکستانیت سے چھڑتے ہیں وہ زیادہ تر وہ افراد ہیں جو نئے نئے میدان صحافت میں کود پڑے، نوکری بڑی مشکل سے غیر ملکی فنڈڈ اداروں میں ملی اور چونکہ ایسے ادارے زیادہ تر قابل اعتبار نہیں ہوتے اس لئے حکومت اکثر اُن کوبند/ ختم کردیتی ہے جس کی وجہ سے ان کی نوکریاں بھی چلی جاتی ہیں اور وہ اس کا قصور وار پاکستان کو گردانتے ہیں۔لیکن میرے دوستوں، پاکستان آپ کو بے روزگار نہیں کرتا، اس کے دوسرے پہلووں پر بھی سوچیں۔ آپ اس ملک کا سرمایہ ہیں، اس ملک کو آپ کی ضرورت ہے، یہ جو نظام رائج ہے، جو سسٹم چل رہا ہے بے ایمانی، ناانصافی، بے ضمیر حکمرانوں کا خود غرض بیوروکریٹوں کا، اس کو آپ نے اپنے قلم کی نوک سے پاکستان کے سینے سے ہٹانا ہے۔  اپنے قلم کی طاقت اور ضمیر کی آواز کو سمجھ کر اس کی طاقت کو استعمال کرنا ہے، پاکستان کو آپ کی اور آپ کو پاکستان کی ضرورت ہے۔ یہ ہمارا ملک ہے ہماری ارض پاک ہےاس پر ہمیں فخر کرنا ہے۔
تمام اہل وطن کو جشن آزادی مبارک

2 comments:

  1. پاکستان کے خلاف سوچ رکھنے والے اکثر شیعه یا مرزائ هوتے هیں یا وه جو مشنری اداروں سے پڑھ کے آے هیں.

    ReplyDelete
  2. واقعی ایسا ہے۔ ۔ ۔

    ReplyDelete