
گزار رہے ہیں۔ توانائی کے اس بحران میں ہم لوگ ارتھ آور منانا برداشت نہیں کر سکتے۔
ایک بات کی مجھے سمجھ نہیں آتی کہ کیا ہمارے ملک میں کوئی قومی ہیرو یا رہنما نہیں ہے کہ جو بھی اچھی بات ہوتی ہے ہمارا میڈیا بانڈھ اور مراثیوں کو ٹی وی، ریڈیو پر بٹھا کر پیغام عوام تک پہنچاتے ہیں یا ہم اخلاقی طور پر اتنے پست ہوگئے ہیں کہ ہم صرف اس قسم کے لوگوں کو اپنا قائد مان رہے ہیں۔ ٹی وی پر کئی دنوں سے جب ارتھ آور کے بارے میں آگاہی پیغامات نشر ہو رہے تھے تو میں نے کسی بھی اصل ہیرو یا رہنما کو نہیں دیکھا بس صرف "فنکاروں" کو ہی دیکھا۔ مگر پھر مجھے ایک بات یاد آگئی، برصغیر سمیت ہمارے علاقے میں یہ رواج تھا کہ جب بھی کسی خاندان میں شادی بیاہ، فوتگی یا پھر کسی دوسرے غمی خوشی کی خبرکی اطلاع دوسرے رشتہ داروں اور جاننے والوں کو دینی ہوتی تو ہر گاؤں میں موجود "نائی" خاندان کی خدمات حاصل کی جاتی تھیں، جو کہ اس پیغام کو لے کر ہر دروازے پر جاکر اطلاع بہم پہنچاتے تھے۔ جیسے جیسے زندگی کی شعبے میں ترقی ہوتی گئی تو یہ لوگ بھی عام زندگی سے معدوم ہوتے گئے اور اب اُنہوں نے ایک نئے انداز سے اپنا پرانا کام سمبھال لیا ہے ۔ لیکن اگر کسی اچھے کام کا پیغام اگر ہم اپنے کسی حقیقی ہیرو یا رہنما کے زریعے عوام تک پہنچائیں تو اُس کا اثر زیادہ ہوتا ہے نا کہ میراثیوں اور نائیوں کے منہ سے نکلی ہوئی بات میں۔ (بہت سارے لوگوں سے معذرت کے ساتھ)۔
Nice effort,
ReplyDelete