Monday, 14 October 2013

October 14, 2013
6

کتاب: آئی ایم ملالہ
مصنفین: ملالہ یوسفزئی اور کرسٹینہ لیمب
کتاب کے بارے میں جناب اوریا مقبول جان اور جناب سیدطلعت حسین کے تجزیات نیچے موجود ہیں۔ میرے خیال میں کتاب پڑھنے سے پہلے ان کامطالعہ بھی لازم ہوگا۔
اگرکتاب پڑھنا چاہتے ہیں تو آن لائن کتب سٹورز یا قریبی بک سٹال سے ادائیگی کے بعد وصول کرلیجئے اور اگرچوری کرکے پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کرکے فیس بک پر جا کر مفت میں پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاونڈلوڈ کیجئے۔ اگر کہانی اچھی لگے اور کچھ رقم بطور معاوضہ ادا کرنا چاہتے ہیں تو مصنفین اور ملالہ کے والد کو بھیج دیں۔ گوگل میں سرچ کرلیں آپ کو اُن کے بارے میں معلومات مل جائیں گی۔ اگر نہیں تو پھر "ملالہ فنڈ" میں کتاب کی رقم جمع کردیں ۔ اس کارخیر میں آپ بھی حصہ لیجئے اور پڑھیں ایک خوبصورت کہانی ایک خوبصورت سرورق کے ساتھ

6 comments:

  1. لعنت ھو ايسی شہرت پہ جو اسلام جيسے بہترين مہذب اپنے ملک و قوم کو بدنام کرنے سے ملتی ھو۔لعنت ھو ملالہ اور اسکے دالال باپ پر۔


    ReplyDelete
  2. اوریا مْقبول جان کا ملالہ فوبیا
    تحریر: خاپیرئ یوسفزئ

    سنا تھا گرنے کی اک حد ہوتی ہے لیکن نظروں سے گرنے کی کوئی حد مقرر نہیں ہے، اور شکر ہے کہ یہ حد مقرر نہیں ورنہ اک حد تک جاکہ ان جھوٹ پرستوں کو رکنا پڑتا۔ اخباری دنیا میں مذہب کے نام پر لوگوں کو ورغلانے میں اوریا مقبول جان کا نام کافی جانا پہچانا ہے۔ موصوف آج کل ملالہ یوسف زئی کے خلاف ’’ جہاد‘‘ میں مصروف ِ عمل ہیں ۔ جو کام طالبان بندوق کی زور سے نا کرسکے وہ اب اوریا مقبول جان اپنی قلم سے سرانجام دینے کی ناکام کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ انھوں نے لاہور سے نکلنے والے ایک روزنامہ میں ملالہ کی کتاب پرجس طرح کا ناقص اور گمراہ کن تبصرہ لکھا ہے اس سے ان کی بوکھلاہٹ توصاف ظاہر ہوتی ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ان کی انگریزی پڑھنے کی صلاحیت پر بھی شک ہونے لگا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سولہ سال کی ایک بچی نےقدامت پسند سوچ رکھنے والے اس تنگ نظر شخص کی فکر کو للکارا ہے ۔

    ReplyDelete
  3. خوب تلخ و شیریں جمع کی ہیں۔

    ReplyDelete
  4. how can any writer comment on times before his or her birth or age of understanding. obviously you had to be brain fed before making any such comments.if malala does not go further into the depth of this blackhole i hope she would understand. keeping all that in mind i do not blame malala as she is our own creation, just like taliban are our own creation and just like agencies run operations in side our own country are our own creations so i dont think she should be blamed that much

    ReplyDelete
  5. اوریا مقبول جان سمیت صاحب بلاگر ذہنی مریضوں کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔

    اپنے دڑبے میں بیٹھ کر ، اپنے جیسوں اور اپنے خیالوں سے بات کر کے داد وصول کر کے سمجھتے ہیں بڑا تیر مار لیا۔ حالانکہ دنیا میں کہیں اور جا کر دیکھیں توان کی آنکھیں کھلیں کہ ہم کون سی غاروں میں بیٹھے ہیں اور دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔

    ReplyDelete
  6. پہلی تو بات یہ کہ کتاب پاکستان کے قارئین کے لیے نہیں چھاپی گئی۔ یعنی کہ پابندی لگا بھی دیں گے تو کیہڑا احسان کریں گے۔ کرسٹینا لیمب کی سو کتابیں کم بکیں گی تو اس کی آمدن پر فرق نہیں پڑنے والا۔


    دوسری بات۔ چلو لگا لیں پابندی۔ لیکن کیا عوام کو یہ حق ہونا چاھہئے کہ وہ کتاب پڑھ کر اوریا ایںڈ کمپنی کے لغو دعووں کی تصدیق کرے؟

    کیا فرمایا کہ سلمان رُشدی کے حق میں لکھی گئی ہے؟ قادیانیوں کو مسلمان ڈکلیئر کیا گیا ہے؟ پیس بی اپون ہم نہیں لکھا گیا؟
    حقیقت ادھر پڑھ لیں۔

    http://alikasca.blogspot.com/2013/10/blog-post_29.html

    اس کتاب پر پاکستان میں تنقید کا صرف ایک ماخذ ہے۔
    اس میں پاک فوج پر تنقید کی گئی ہے۔
    یعنی کہ حامد میر یا عمر چیمہ پاک فوج کی ماں بھین ایک کرے، تو محب وطن، طالبان کریں تو غازی و شہید، لیکن ملالہ کا پیو کرے تو غدار وطن اور لالچی؟

    یہ کتاب تمام دنیا میں بیسٹ سیلر جا رہی ہے اور اب تک اس کی لاکھوں کی تعداد میں کاپیاں بک چکی ہونگی۔
    پاکستان کے سکولوں میں یہ بین ہے لیکن مغربی دنیا کے سکولوں میں بڑے شوق سے پڑھی جا رہی ہے۔
    اس لیے نہیں کہ
    انہیں پاکستان کے حالات جاننے کا شوق ہے۔
    بلکہ اس لیے کہ ایک چھوٹی بچی کو صرف اس بات پر کیوں گولی ماری گئی کہ وہ زنانہ تعلیم کے بارے کچھ ضرورت سے زیادہ باتیں کرتی تھی۔؟؟
    کیا فرمایا؟ پاکستان کا امیج خراب ہو رہا ہے؟
    حضور، پاکستانیوں کا امیج کہاں پر اچھا ہے؟
    کیا فرمایا؟ سعودی عرب؟
    بس جان دیو سر جی۔
    بھیڑ چال اور موب مینٹیلٹی کا شکار مت بنیں۔
    اپنے ذہن سے سوچیں، کہ پاکستان کے لیے کیا مناسب ہے۔
    پاکستان کو ترقی کرنی چاھیئے نہ کہ صومالیہ بن جانا چاھیئے۔

    معذرت اگر تبصرے میں میری ٹون سخت ہو گئی ہو۔
    ملالہ یا اس کا ابا اہم نہیں ہے۔ میری طرف سے ملین ڈالر اور کما لیں۔ ویسے بھی جس ملک کے مائی باپ، جرنیل اور سیاستدان بلین ڈالر پیپل ہوں، ادھر دو چار ملین کوئی کما بھی لیتا ہے تو کیا ہے؟ ھیں جی۔

    ReplyDelete