خیبر پختونخوا اور صوبائی دارالحکومت پشاور جہاں کی ہچکولے کھاتی معیشت کو
سنبھالا دینے اور دوبارہ پاؤں پر کھڑا کرنے کی ضرورت ہے وہاں ضلعی انتظامیہ
پشاور نے اختیارات سے تجاوز کرکے فائیو سٹار سمیت گنتی کے چند دیگر ہوٹل
اور ریسٹورنٹ پر چھاپے مار کر سرمایہ کاروں کو بدظن کرنے کی کوشش کی ہے۔
یہ ہیں وہ الفاظ جو ہمارے صوبے کے مؤقر روزنامہ مشرق نے اپنے آج تین اگست کے روزنامہ کے انسٹی گیشن رپورٹ میں پشاور کی ضلعی انتظامیہ کے ناجائز منافع خوروں اور عوام کو مہنگے داموں غلیظ ، زائد المیعاد اور گلی سڑی اشیاء کھلانے والے ہوٹلوں ، رستورانوں اور ڈپارٹمنٹل سٹورز کے خلاف قابل تعریف کارروائی کے خلاف اپنی رپورٹ شائع کی ہے۔
میڈیا جس کو ریاست کا چوتھا ستون تصور کیاجاتا ہے جب حکومت کے مثبت کام کو منفی انداز میں پیش کرے اورمثبت تبصروں کے بجائے غلیظ کاروباری افراد جو صرف اور صرف پیسہ بٹور کر عوام کی زندگیوں سے کھیلانا جانتے ہیں کی طرف داری کرتے تو پھر کیا کہنے۔
روزنامہ مشرق صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک مؤقر روزنامہ ہے اور مستند خبروں کیلئے ایک اتھارٹی جانا جاتا ہے۔ حکومت، سرکاری مشینری، سیاست دانوں اور عوام کے منفی کام پر تنقید ضروری ہے مگر ایسے کام جو عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ہوں پر غیر ضروری تنقید کرنا ان کو زیب نہیں دیتا۔ بجائے اس کے کہ روزنامہ ضلعی انتظامیہ کی اس کاوش کو سراہے اور دیگر ضروری اقدامات کی طرف توجہ مبذول کروائے، انہوں نے انسانی جانوں سے کھیلنے والے ناجائز منافع خوروں کی طرف داری کی۔ یہ لوگ جہاں اپنے فائیوسٹار ہوٹل، عالمی فوڈ چینز کی ریستورانوں اور بڑے بڑے ڈپارٹمنٹل سٹوروں میں گلی سڑی، غلیظ اور زائد المیعاد اشیاء مہنگے داموں فروخت کررہے ہیں وہاں انسانی جانوں سے بھی کھیل رہے ہیں۔
روزنامہ مشرق کی یہ انویسٹیگیشن رپورٹ آپ اس ربط پر دیکھ/پڑھ سکتے ہیں، جبکہ ڈی سی او پشاور کے فیس بک کا لنک اس ربط پر دستیاب ہے۔ اس ضمن میں ایک گزارش ہم پہلے بھی کرچکے ہیں جو نیچے دیکھا جاسکتا ہے۔
0 comments:
Post a Comment