Thursday 7 February 2013

February 07, 2013
3

جتنی سہولیات آج کل کے مختلف ادارے اپنے کسٹمرز کو دے رہے ہیں بہت ہی قابل تحسین بات ہے مگر کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ ادارے ان سہولتوں کو ویسے ہی بہم پہنچاتے جن کا وہ دعویٰ کرتےہیں۔ یہ پہلی دفعہ نہیں ہے جب میں اپنے بینک کے اے ٹی ایم مشین پر گیا ہوں اور وہ خراب نہ ہو، کوفت تو اس وقت ہوتی ہے جب مجھے اشد ضرورت ہوتی ہے اور اے ٹی ایم مشین اپنے ناز نخرے دکھا کر منہ چڑانے لگے اور بینکوں کی اعلیٰ کارکردگی کے دعوے دہرے کے دہرے رہ جاتے ہیں۔پچھلے دن جب میں قریبی بینک کے اے ٹی ایم مشین پر گیا تو وہی پرانا پیغام دیکھ کر منہ بن گیا۔  مینگورہ شہر میں ملک کے بڑے بینکوں کی شاخیں موجود ہیں مگر شاذونادر ہی اُن کی کوئی اے ٹی ایم مشین کام کررہی ہوتی ہے، کبھی اے ٹی ایم کی بجلی نہیں تو کبھی ایشورز لنک ڈاؤن کا پیغام۔  میرا اکاؤنٹ صوبے کے سرکاری بینک میں ہے ،اور میں کئی دفعہ سوچ چکا ہوں کہ یہاں سے اپنا اکاؤنٹ کسی دوسر بینک منتقل کروں مگر کچھ ناگزیر وجوہات کی وجہ سے ابھی تک اس بینک سے چمٹا ہوا ہوں۔ جب بھی میری تنخواہ آتی ہے بینک کی طرف سے مجھے میرے فون پر ایک ایس ایم ایس آجاتا ہے کہ آپ کے اکاؤنٹ میں تنخواہ منتقل کر دی گئی ہےاورجب  اے ٹی ایم مشین کے پاس جاتے ہیں تو ہر مہینے یہی پیغام ملتاہے کہ آپ کے اکاؤنٹ میں پیسےنہیں ہیں۔ جب اس بابت بینک کے مینجر صاحب سے پوچھا تو اُنہوں نے بہت لمبی تمہید باندھ کر اپنی گلو خلاصی کی۔ اسی بینک کی ایک اور برانچ کےآئی ٹی مینجر سے بات کی تو اُنہوں نے کہا کہ بینک اس لئے اپنے اے ٹی ایم مشین بند کر دیتے ہیں کیونکہ لوگوں نے بینک سے قرضے لے رکھے ہوتے ہیں اور جب ہر ماہ کی یکم تاریخ کو اُن کی تنخواہ اکاؤنٹ میں منتقل کی جاتی ہے تو بینک کا عملہ قصداً اے ٹی ایم مشین بند کردیتے ہیں تاکہ اُن سے واجب الادا کٹوتی کے بعد باقی تنخواہ دے دی جائے۔مگر یہ کہاں کا انصاف ہے کہ قرضہ ایک دو بندے لیں اور بھگتے سارے لوگ،سرکاری ملازم تو انتظار ہی یکم تاریخ کا کرتا ہے۔ میرے خیال میں یہ مسئلہ صرف میرے شہر کے بینکوں کا نہیں ہوگا، تمام بینک یہی کرتے ہوں گے کیونکہ اگر ایک دو اے ٹی ایم مشینیں خراب ہوتی تو کوئی بات ہوتی ، یہاں تو سب بینکوں نے اپنی اپنی مشینیں بند کی ہوتی ہیں۔ اسی طرح کا واقعہ کچھ دن پہلے میرے دوست کے ساتھ کوہاٹ میں بھی پیش آیا اور بینک کے مینجر کو جب شکایت کی تو اُنہوں نے بھی وہی لمبی چوڑی کہانی بیان کرنا شروع کردی۔ سوال یہ ہے کہ اگر اس سہولت میں کوئی تکنیکی مسئلہ ہے تو متعلقہ ادارے اپنے کسٹمرز کو اصل صورتحال سے آگاہ کردیا کریں تاکہ بے جا ٹھوکریں کھانے کے بجائے کوئی دوسرا لائحہ عمل اختیار کیابجائے۔سٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام بینکوں کو واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ پنشن لینے والے افراد کو ترجیحی بنیادوں پر سہولتیں فراہم کی جائیں مگر مجھے بہت افسوس ہوتا ہے جب میں دیکھتا ہوں کہ پوری عمر قوم کی خدمت کرنے والے بزرگ بڑھاپے میں پنشن کے چند سو روپوں کے لئے کس طرح خوار ہوتے ہیں۔ تپتی دھوپ ہویاٹھٹہرتی سردی یہ ضعیف افرادبینک کھلنے سے پہلے صبح سویرے زمین پر لمبی لمبی لائینں بنائیں بیٹھےہوتے ہیں کبھی اُن کو پینش مل جاتی ہے اور کبھی اپنی باری کا انتظارکر کے اگلے دن کی آس میں واپس مایوس لوٹ جاتے ہیں۔ آج صبح جب میں نے دو ضعیف العمر خواتین کو ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑے بینک سے واپس جاتے دیکھا تو شرم سی آئی، شاید وہ اپنی یا اپنے شوہر کی پینش لینے آئیں ہونگیں ایک دوسرے سے کہہ رہی تھی کہ میرا ہاتھ تھام لوکہیں گر نہ جائیں۔ کیا ہم اپنے بزرگوںکی اس طرح خدمت کر رہے ہیں کیا ہمارا کوئی فرض نہیں کہ ہم ان کو سہولیات فراہم کریں وہ لوگ جو ساری عمر دوسروں کی خدمت کرتے رہے ہیں آج وہی افراد اپنی خدمات کے صلے میں بینکوں کے آگےرُلتے پھر رہے ہیں۔
یہاں تو ہم اپنی تنخواہ کا وقت پر نہ آنے کا رونا رو رہے ہیں مگر دوسری بڑی مصیبت جو پچھلی سیاسی حکومت کے دانشوروں نے ہمارے لئے اور عوام کے لئے بنا رکھی ہے وہ ہے اُن کی طرف سے غربت مکاؤ پروگرام کے لئے مہیا کئے گئے سمارٹ کارڈز ہیں جن سے ہر خاندان کو گزارے کے نام پر چند سو روپے دئے جاتے ہیں مگر کس بے عزتی اور بے غیرتی سے دئے جاتے ہیں اس کا تماشہ ہر اے ٹی ایم مشین کے سامنے روزانہ دیکھا جاسکتا ہے جہاں خواتین اور بوڑھے حضرات سارا سارا دن بارش، دھوپ، گرمی اور سردی میں کھڑے اپنی غربت کا ماتم کررہے ہوتے ہیں۔ ان کو بینک کے سیکیورٹی گارڈز جس انداز میں ڈنڈے مار مار کر قطاروں میں کھڑا کرواتے ہیں وہ دیکھنے کے قابل نہیں۔ بس کارڈ کے نام پر ہماری غربت کا تماشا بنا دیا ہے اور ہم ہیں کہ چند سو روپوں کی خاطر کچھ بھی کر لیتے ہیں۔ 
روزنامہ"آزادی سوات" 08.05.2013

3 comments:

  1. میرے خیال میں اصل چکر بینک اس پیسے کو ایک دو روز رکھ کر سود وصول کرتے ہیں ۔
    یار یہ ورڈ ویریفیکش تبصروں میں ختم کر دو

    ReplyDelete
  2. ریاض بھائی! بہت شکریہ پڑھنے کا اور تبصرہ کرنے کا اور غلطی کی نشاندہی کا۔ ابھی چونکہ مجھے بلاگسپاٹ پر عبور نہیں ہے اس لئے بعض جگہوں پر آپ کو دقت کا سامنا ہے۔ برائے مہربانی جہاں بھی آپ کو تصحیح کی ضرورت نظر آئے مجھے ضرور آگاہ کیجئے گا۔
    منتظر رہنمائی
    نعیم خان

    ReplyDelete
  3. salam brother u wrote very interesting first of all sry i dnt't have urdu keyboard,and im working in arab country ,i have loan from bank but always they sent my salary after they detect my installment one day before ,they can do same in pak but ALLAH reham kry ham sb pakis py hamary bazurgon py really bahot tazlil hoti hy chand 100 kly i experience it,thnx sry for any mistake

    ReplyDelete