Monday 8 July 2013

July 08, 2013
2




سوات کے علاقے میں "بلیک بیری" ایک خودرو جھاڑی نما پودا ہے جس کو یہاں کے مقامی زبان پشتو میں "کروہ ڑہ" کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ باقی کی دنیامیں اس کو "بلیک بیری" کہتے ہیں ۔
یہ ایک نہایت ہی نازک اور قدرے ترشی مائل توت یا سٹرابیری نما پھل ہے ۔ اس کے پودے سوات کے علاقے میں خود رو پودا ہے۔ یہ زیادہ تر کھیتوں کی پگڈنڈیوں پر اور دریاوں، نہر،نالوں کے کناروں پر اُگتے ہیں۔ یہ ایک سدا بہار پودا ہے ، اس میں اپریل کے آخر سے لے کر جون تک گلابی رنگ کے چھوٹے چھوٹے پھول گچھوں کی شکل میں لگتے ہیں اور پھل جون کے آخر سے جولائی سے لے کر اگست کے آخر تک لگتا ہیں۔ اس کا پھل پکنے پر سیاہی مائل جامنی رنگ کا ہوتا ہے اور پھل کی شکل توت سے زیادہ ملتی ہے۔ ذائقے میں ترش میٹھا ہوتا ہے۔ سوات میں بلیک بیری/کروہ ڑہ کے کچھ اور اقسام بھی پائی جاتی ہیں جن کو رسپ بیریز یا گولڈن ہمالین بیریز کہتے ہیں۔ سوات کے علاقے میں یہ پودا خود روجنگلی پودوں کی اقسام میں سے ہے۔ پھل کے موسم میں اکثر گاؤں کی غریب آبادی اس کا پھل اکٹھا کرکے بازار
میں بیچتی ہے مگر بہت کم دستیاب ہوتا ہے۔ اس پودے کو زیادہ تر کھیتوں کی اطراف میں بھاڑ کے طور پر لگایا جاتا ہے بلکہ خود بخود اُگ آتا ہے کیونکہ یہ ایک جنگلی پودا ہے۔
یورپی ممالک میں " بلیک بیری " کی کاشت تجارتی بنیادوں پر کی جاتی ہے اور باقی دنیا کے ممالک کو بھی یہ پھل برآمد کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی یہ پھل کئی بڑے بڑے ڈپارٹمینٹل سٹورز میں دستیاب ہوتا ہے۔ ہم نے اسلام آباد کے ایک بڑے سٹور سے یہ بلیک بیری تقریباً نو سو روپے کے عوض لی تھی۔ بدقسمتی سے ہماری حکومت نے اس پھل کی پیداوار اور اس کی تجارتی بنیاد پر کاشت پر ابھی تک کوئی خیر خواہ توجہ نہیں دی ہے۔ سوات کا علاقہ اس کی تجارتی بنیادوں پر کاشت کے لئے موزوں ترین علاقہ ہے۔ سوات کے علاقہ مدین میں ایک عزیز کے گھر اس کا قلمی پودا دیکھا جو وہ اپنے ساتھ جرمنی سے لے کر آئے تھے، اُن کے مطابق اس پودے کا پھل عام جنگلی بلیک بیری سے سائز میں بڑا اور زیادہ بھی لگتا ہے۔ اگر حکومت اس طرف توجہ دے تو کوئی شک نہیں کو آج جو قدرتی طور پر جنگلی پھل ہم دیکھ رہے ہیں یہ کل کو ہمارے لئے ایک اچھا خاصہ زرمبادلہ بھی کمائے۔ اس پودے کے بارے میں گوگل میں سرچ کرنے پر بہت ساری معلومات مل سکتی ہیں۔
Blackberries & Bluebarries


2 comments:

  1. بچپن میں بکریاں چرانے پہاڑوں پر جاتا تھا۔
    ڈالڈے کے ڈبے میں لسی یا دودھ ہو تا تھا۔رومال میں خمیری روٹی بندھی ہوتی تھی۔
    اور سٹرابیری کو روٹی پر مروڑ کر کھاتا تھا۔
    آپ کی تحریر سے منہ پانی آگیا۔

    ReplyDelete
  2. عنوان دیکھ کر سوچھا کہ شائد بلیک بیری موبائل پر مضمون لکھا ہے۔
    :) :)

    ReplyDelete