Thursday 11 December 2014

December 11, 2014
Hats Off
بلآخرملالہ یوسفزئی کو پاکستان اور خاص کر سوات میں تعلیم اور خواتین و بچیوں کے حقوق و تعلیم کے لئے انتھک محنت، جدوجہد کے لئے آواز اُٹھانے پر انڈیا سے تعلق رکھنے والے مسٹر کیلاش ستھیارتی کے ساتھ مشترکہ نوبل انعام سے نوازا گیا جو نہ صرف سوات کے لئے بلکہ پورے پاکستان و دنیا کے پختونوں کے لئے ایک اعزاز ہے کہ اُن کو بیٹھے بٹھائے دنیا کے لبرل طبقہ فکر کا سب سے بڑا انعام دیا گیا۔ سب کو بہت بہت مبارک ہو خاص کر ضیاء الدین یوسفزئی صاحب کو اُن کی انتھک محنت، ٹرینگ اورمحنت سے اُنہوں نے وہ مقام حاصل کرلیا جس کی خواہش لے کر وہ آگے بڑھے تھے۔
کچھ دن پہلے مینگورہ (سوات) میں نوجوانوں کی ایک تنظیم "آئی وائی ایف" (اینویٹویوتھ فورم) نے "الف اعلان" کے اشتراک سے ایک مقامی ہوٹل میں صحافیوں، کالم نگاروں اور بلاگرز کے لئے"سوات میں تعلیم کی ابتر صورتحال " پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا۔ ایک غیر سرکاری اور نوجوانوں کی تنظیم کی جانب سے ایسی تقریب کا اہتمام بہت ہی مثبت بات ہے اور اس جانب اشارہ ہے کہ ہماری قوم اب اپنے سیاسی لیڈروں اور اُن کے سبز باغوں کے چکروں سے نکل کر خود اپنی مدد آپ کے تحت اپنے معاشرے اور اپنے علاقے اور اپنی قوم کی تعلیم و تربیت و ترقی کے لئے اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ اس تقریب میں مینگورہ سوات سے تعلق رکھنے والے بہت سارے صحافیوں نے شرکت کی۔ سینئر صحافیوں اور کالم نگاروں میں پروفیسر روح الامین نایاب صاحب (ماہر تعلیم، کالم نگار)، پروفیسر سیف اللہ خان (ماہر تعلیم، کالم نگار)، جناب محمود روخان صاحب (ادیب، کالم نگار، شاعر) نے شرکت کرکے سوات کے نوجوانوں کے ساتھ ایک مثبت بحث و مباحثہ کا آغاز کیا۔ اینویٹیویوتھ فورم کے چیئرمین ڈاکٹر جواد اقبال نے کانفرنس کے آغاز کے بعد ایک تفصیلی پریزینٹیشن دی جس میں پاکستان اور باالخصوص سوات میں تعلیم اور خاص کر خواتین کی تعلیم کی حالت زار کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا۔ سوات جو کسی وقت ریاست کے زمانے میں تعلیمی و صحت کے لحاظ سے ترقی یافتہ علاقوں میں شمار ہوتا تھاجہاں کے سکول و کالج میں پڑھنے کے لئے لوگ دور دور سے آیا کرتے تھے مگر یہ تلخ حقائق دیکھ کر نہایت ہی دکھ ہوا کہ ہمارے سیاست دان جن کے ہاتھوں پوری قوم یرغمال ہے کس طرح اپنے بلند و بانگ نعروں میں جھوٹے دعوے کرتے ہیں۔ اس موضوع اور کانفرنس کی مکمل روداد پر جناب پروفیسر روح الامین صاحب کے کالمز یہاں پیش خدمت ہیں۔ اُمید ہے کہ ملالہ یوسفزئی نوبل انعام جیتنے کے بعد خواتین و بچیوں کے لئے کام کرنے کا آغاز اپنے علاقے سوات سے ضرور کریں گی، اگر ضیاء الدین یوسفزئی صاحب چاہیں تو۔ عالمی سطح پر ایک مضبوط شخصیت ہونے کی وجہ سے ملالہ یوسفزئی کا فرض بنتا ہے کہ وہ انٹرنیشنل سطح پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے کو بھی توجہ دے تو ہوسکتا ہے کہ یہاں کی خواتین و بچیوں کو بھی تعلیم، صحت و ٹرانسپورٹ کے حوالے سے کچھ آسانیاں مہیا ہوں، کیونکہ ایک قوم و معاشرے کی تعمیر میں خواتین کا کردار کلیدی ہے اور اُن کی اعلیٰ تعلیم و تریبیت یافتہ ہونا اس کے لئے لازم و ملزوم ہے۔ 






0 comments:

Post a Comment