Wednesday, 3 December 2014

December 03, 2014
7
اسلام آباد میرے لئے ہمیشہ ایک طلسماتی شہر رہا ہے۔ جہاں اس شہر میں قدرتی خوبصورتی موجود ہے وہاں پریہاں کی انتظامیہ نے اس کو خوب سے خوبصورت ترین بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔اسلام آباد پاکستان کا دارالخلافہ ہے، بادشاہ وقت اپنی کابینہ سمیت (پاکستان ایک جمہوری ملک ہے مگر یہاں چند خاندانوں کی بادشاہت قائم ہے) یہاں تشریف فرماں ہوتے ہیں۔ پاکستان کا پہلہ دارالخلافہ کراچی شہر تھا مگر 1968 میں صدرایوب خان نے اس خطہ زمین کا انتخاب کیا اور یہاں درالحکومت کو منتقل کیا گیا۔ 2012ء کے سروے کے مطابق اس شہر کی آبادی تقریباً بیس لاکھ بتائی گئی ہے جس میں پاکستان کے ہر خطے کے لوگ شامل ہیں۔ یہاں پر زیادہ تر نوکرپیشہ افراد قیام پذیر ہیں۔ یہ شہر پاکستان کے سرکاری اور نجی کاروباری اداروں کے لئے بہت مناسب شہر ہے۔ اس شہر کی ایک امتیازی حیثیت یہ بھی ہے کہ   اسلام آباد پاکستان کا واحد پلاننڈ سٹی ہے جو کہ ایک مکمل منصوبہ بندی کے تحت تعمیر کیا گیا ہے (اب تو مختلف شہروں میں پلاننڈ ٹاؤنز اور کالونیاں تعمیر ہورہی ہیں)۔ یہاں سیر وسیاحت کے لئے پارکس ، قدرتی نظاروں اور مختلف سیاحتی مقامات کی کوئی کمی نہیں ہے۔ بس آپ کے پاست مناسب سواری کا بندوبست ہونا چاہئے، فی الحال اس شہر میں ٹیکسی والوں کا راج ہے اور جو لوکل ٹرانسپورٹ چلتی ہے اس میں اگر بیٹھ گئے تو اللہ ہی حافظ۔ ۔ ابھی حکومت میٹرو بس کے لئے روٹس/روڈز تعمیر کررہی ہے، مگر وہ بھی پہلے فیز میں بہت محدود ہے۔ شاید مستقبل قریب میں سی ڈی اے یا کوئی پرائیوٹ ادارہ سیاحوں کے لئے کوئی اسلام آباد کے مختلف مقامات کے لئے ٹور بس سروس کا انتظام کرلے۔
اسلام آباد شہر کے ساتھ میری بہت ساری اچھی اور بری یادیں وابستہ ہیں۔ سرد ٹھٹھہرتی راتوں میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر بائیکس پر سواری ہو یا اگست کے حبس زدہ موسم میں لوکل ٹرنسپورٹ ہائس (فلائنگ کوچ میں) اسلام آباد راولپنڈی کے درمیان کا ہوش اُڑادینے والا سفر۔ دوستوں کے ساتھ پیرسوہاوا کی پہاڑی راستوں تیز رفتارگاڑیوں میں ہولناک قسم کا سفریا شدید گرمی میں اسلام آباد کے جنگلوں میں ٹریکنگ۔ کئی جگہوں پر سے اب جب گزر ہوتا ہے تو دل کی دھڑکنیں کچھ بے ترتیب سی ہوجاتی ہیں، جہاں سے وابستہ یادیں دل کے کونے کدروں کو گدگدانے لگتی ہیں جبکہ کئی مقامات پر سے آنکھیں بند کرکے گزرنا پڑتا ہے، کچھ خواب برے بھی ہوتے ہیں۔ 
اب تو اسلام آباد آنا جانا لگا رہتا ہے اور جب بھی میں وہاں جاتا ہوں مجھے اپنے بلاگر دوست تیزابی ٹوٹکوں والے جناب مولوی لینکس سعد بھائی یاد آجاتے ہیں۔ اتفاق دیکھیئے کہ جب میں اسلام آباد جاتا ہوں تو وہ کہیں اور مصروف ہوتے ہیں، اور جب وہ پشاور آتے ہیں تو میں شہر سے باہر ہوتا ہوں۔ پچھلے دنوں جب وہ سوات آئے تب بھی ملاقات نہ ہوسکی، لیکن اب میں نے تہیہ کرلیا تھا کہ جو بھی ہو اُن سے ملنے ضرور جانا ہے۔ اُن سے ملنا تو ایک بہانا سمجھیں، اصل میں ہم نے اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی میں قدم رکھنا تھا۔ بہت خواہش تھی کہ یہاں پڑھ لیں، پڑھائی کے لئے داخلہ تو نہ مل سکا مگر مولوی لینکس المعروف سعد بھائی کی توسط سے بطور وزٹر داخلہ مل گیا۔ جناب سعد بھائی سے تعارف ایک سال پرانا ہے، ہمارے اُردوبلاگرز کی انجمن کے ایک اہم اور چمکتے دمکتے ستارے ہیں۔ اُردو زبان کے بلاگرز میں ایک نمایاں مقام رکھتے اور اپنے تیزابی بلاگ پر کچھ زیادہ ہی تیزابی تجزیہ پیش کرتے ہیں۔ طالب علم تو ہیں فزکس کے مگر کمپیوٹر کے جنات میں سے ایک بڑے جن لینکس آپریٹنگ سسٹم کو اپنے قابو میں کرچکے ہیں۔ لینکس آپریٹنگ سسٹم کے اُردو ترجمے کے ساتھ ساتھ اس کے لئے اُردو فانٹیک کی بورڈ اور پشتو کی بورڈ کے خالق ہیں۔ ان کے پارٹ پراور بھی بہت ساری خدمات ہیں جو وہ بتانا پسند نہیں کرتے اور پردے ہی میں رہنا پسند فرماتے ہیں۔  

صبح سے اُن کو موبائل مسجز پر تنگ کررکھا تا حالانکہ وہ کلاس روم میں تھے مگر بہت روانی سے مجھے جواب دے رہے تھے (میں بھی یہی سوچ رہا تھا کہ آج تو ان کی کلاس میں کلاس لگے گی ہی) اور اس بات کی اُنہوں نے بعد میں تصدیق بھی کی۔  یونیورسٹی میں اُن سے بہت ہی مختصر ملاقات ہوئی، ایک دو تصاویر بنائی اور ہم اپنی راہ وہ اپنی راہ چل پڑے۔
میرے خیال میں ایسی چھوٹی چھوٹی ملاقاتیں بہت پیاری ہوتی ہیں، ایک تو ہم لوگ ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اور دوسرا یہ کہ خیرخیریت بھی معلوم ہوجاتی ہے اور دوسرا مزہ اس بات کا آتا ہے کہ ایک دوست کو اچانک تنگ کرو اور انجوائے کرو۔  خبردار  سینئرز بلاگرز سے ملنے کے لئے پہلے ٹائم لے لیں، ایسا نہ ہو کہ اس قسم کا ایک بلاگ پوسٹ آپ کی زرہ نوازی کے لئے اگلے دن بلاگستان کی زینت بن جائے۔
میں مولوی لینکس العمروف سعد بھائی کا بہت شکریہ ادا کروں گا جنہوں نے اتنے شارٹ نوٹس پر مجھے ٹائم دیا اور شرف ملاقات بخشی۔ تھینک یو اینڈ سوری فار یور کلاس۔۔۔۔۔ لیکن یقین جانو مزہ بہت آیا۔

7 comments:

  1. یا شیخ! میری تعریف کچھ زیادہ ہی فرما دی آپ نے۔ لینکس کا کوئی قابلِ ذکر ترجمہ میں نے نہیں کیا ہوا۔ ہاں، پاک لینکس والے منصوبے کا حصہ رہا ہوں لیکن ترجمے کا تقریباً تمام ہی کام "بدنامِ زمانہ" محمد علی مکی نے کیا تھا۔ میں نے دو پروگرام ہی لکھے تھے اس کے لیے۔
    اور لینکس میں کی بورڈ لے آؤٹ بنانا کوئی بڑی بات نہیں۔ صرف ایک ٹیکسٹ فائل ہی ہوتی ہے۔ تو کوئی بھی آسانی سے ایڈٹ کر سکتا ہے۔ کمال کی بات شاید اس کو کہا جا سکے کہ اس کو خودکار بنانے کا پروگرام خود لکھا تھا۔ :p
    چنانچہ براہ مہربانی تصحیح فرما دیجیے کہ ان کاموں کے لیے اپنی تعریف ہونا، جو میں نے کیے ہی نہ ہوں، (خالد مسعود کے انداز میں) "پیڑا لگتا ہے"۔ :)

    ReplyDelete
  2. بھائی جان! ہم تو لینکس کے الف ب سے بھی واقف نہیں ہیں۔ آپ نے جو کچھ کیا ہے وہ کسی بھی تخلیق سے کم نہیں ہے۔ ہم لوگوں کی خوش قسمتی ہے کہ آپ جیسے لوگوں کی رفاقت نصیب ہے۔

    ReplyDelete
  3. +سعد کبھی ہم سے بھی ملیو بھائی :(

    ReplyDelete
  4. شاباشے ایک آپ لوگ ہو جو ملاقاتوں پر ملاقاتیں کرتے جاتے ہو، ایک ہم ہیں کہ گھوم بس پڑھی جاتے ہیں

    ReplyDelete
  5. بڑے ہلکے پھلکے اور زبردست انداز میں اسلام آباد اور اپنی ملاقات پر لکھا ہے۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ہو۔
    باقی اپنا محمد سعد عرف مولوی لینکس بہت ہی کمال انسان ہے۔ مجھے جن چند اردو بلاگرز پر اپنے چھوٹے بھائی کی طرح کا پیار آتا ہے، ان میں ایک محمد سعد بھی ہے۔ بڑا خوب سیرت، زندہ دل اور کھلا ڈلا بندہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے آسانیاں دے اور دوسروں کے لئے مزید آسانیاں پیدا کرنے کی توفیق دے۔۔۔آمین

    ReplyDelete