سوات (بونیر، سوات، شانگلہ اور کوہستان) اور دیر کے عوام ریاستی ادوار میں سو فیصد محصولات اداکرتے تھے۔ سوات کی پوری کی پوری ترقی سوات کے عوام کی جمع کردہ پونجی سے ہوئی ہے۔ والئی سوات کے پاس کارخانے تھے ، نہ بیرونی یا اندرونی تجارت، نہ اُسے کوئی بیرونی امداد ملتی تھی، بس جو کچھ تھا وہ عوام کا ہی جمع کردہ تھا۔ ۔۔۔ تحریر پروفیسر سیف اللہ خان، مینگورہ سوات۔ مکمل تحریر درجہ زیل کالم میں ملاحظہ کیجئے۔
Home
»
Article
»
Columns
»
Mingora
»
Politics
»
Prof. Saifullah Khan
»
Swat
» ایم پی اے صاحب فضول خرچی نہ کریں
Thursday, 1 October 2015
Related Posts
پاکستان فریق جنگ نہ بنے
31 March 2015naeemswat0افواج کی اپنی حفاظت اہم ترین
22 October 2015Unknown0سخت سرحدات ناگزیر
09 August 2016naeemswat0صدارتی نظام اور چار سالہ حکومت کا خیال
12 August 2014Unknown0
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.