سوات (بونیر، سوات، شانگلہ اور کوہستان) اور دیر کے عوام ریاستی ادوار میں سو فیصد محصولات اداکرتے تھے۔ سوات کی پوری کی پوری ترقی سوات کے عوام کی جمع کردہ پونجی سے ہوئی ہے۔ والئی سوات کے پاس کارخانے تھے ، نہ بیرونی یا اندرونی تجارت، نہ اُسے کوئی بیرونی امداد ملتی تھی، بس جو کچھ تھا وہ عوام کا ہی جمع کردہ تھا۔ ۔۔۔ تحریر پروفیسر سیف اللہ خان، مینگورہ سوات۔ مکمل تحریر درجہ زیل کالم میں ملاحظہ کیجئے۔
Home
»
Article
»
Columns
»
Mingora
»
Politics
»
Prof. Saifullah Khan
»
Swat
» ایم پی اے صاحب فضول خرچی نہ کریں
Thursday, 1 October 2015
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment