Wednesday 28 October 2015

October 28, 2015
2
سوات کسان میلہ
تحریر: نعیم خان                                           عکاسی/فوٹوز: عرفان خان
محکمہ زراعت شعبہ توسیع ملاکنڈ ڈیویژن نے فوڈ سیکورٹی پروگرام کے تحت سوات میں گراسی گراونڈ کے مقام پر تین روزہ "کسان میلہ "کا اہتمام کیا جس میں ملاکنڈ ڈویژن کے کسانوں نے شرکت کی اور اپنی پھل سبزیاں اور دیگر مصنوعات نمائش کیلئے پیش کی۔ زراعت کے حوالے سے اس علاقے میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی نمائش تھی جس میں ڈویژن بھر کے کسانوں اور زمینداروں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ ضلع سوات سمیت ضلع بونیر، دیر لوئر و اَپر، ضلع ملاکنڈ، چترال اور شانگلہ کے زمینداروں نے اپنے سٹال لگائے ۔ ملاکنڈ ڈویژن اپنے مخصوص موسم و آب و ہوا کے لحاظ سے پھلوں اور سبزیوں کی کاشت کیلئے شہرت رکھتا ہے ۔ یہاں پر پیدا ہونے والی سبزیاں و پھل اپنے ذائقے اور صحت کے لحاظ سے پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ میلے میں سیب کی کئی اقسام، مختلف قسم کے کیلے، ناشپاتیاں، امرود، خوبانی، آڑو، آلوبخارے، الوچہ، املوک؍جاپانی پھل، انار،مالٹے،لیموں، مٹھے،کینو،گریپ فروٹ، زیتون،انجیر، عناب ، انگور، بیر اور بہت سارے دیگر انواع و اقسام کے پھل، ڈرائی فروٹس میں خشک خوبانیاں، بادام، اخروٹ، مونگ پھلی وغیرہ، اعلیٰ کوالٹی کی سبزیاں، سورج مکھی، اعلیٰ کوالٹی کی مکئی و دیگر اجناس رکھے گئے ۔ سوات کا شہد اپنی مثال آپ ہے لیکن مگس بانی پورے ملاکنڈ ڈویژن میں کی جاتی ہے اور اعلیٰ قسم کا شہد پیدا ہوتاہے جبکہ جنگلی شہد اپنا ایک الگ ذائقہ لئے ہوتا ہے جو یہاں کے مقامی باشندے جنگلوں اور پہاڑوں سے اکٹھا کرکے بیچتے ہیں۔ میلے میں مقامی طور پر بنایا گیا دیسی گھی بھی نمائش میں رکھا گیا۔ سوات کا موسم و زمین آرائشی و کٹ پھولوں کے پیداوار کے لئے بھی نہایت موزوں ہے اور یہاں پر ان کی کاشت بھی ہورہی ہے نمائش میں کچھ پھول رکھے گئے تھے مگر پھولوں کا موسم نہ ہونے کی وجہ سے پھولوں کی بھرپورنمائش نہ ہوسکی۔ میلے میں زرعی ادویات سمیت نئے زرعی آلات و مصنوعات کے بھی سٹالز لگائے گئے۔ 
ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع ملاکنڈ ڈویژن جناب عزیر صاحب نے نمائش کے انعقاد کے حوالے سے بتایا کہ یہ نمائش فوڈ سیکیورٹی پروگرام کے تحت منعقد کیا جارہا ہے جس کا مقصد ڈویژنل سطح پر کسانوں اور زمینداروں کے درمیان صحتمندانہ نمائشوں اور بہترین پھل و سبزیوں کی پیداوار کے مقابلے منعقد کروانا ہے اور یہاں پر پیدا ہونے والے بہترین اور خوشذائقہ پھلوں کو دنیا میں متعارف کروانا ہے۔ اس نمائش میں شرکت کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کیلئے حکومت نے ایک خطیر رقم بھی رکھی ہے جس کا مقصد بہترین پیداوار کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں پیدا ہونے والے پھلوں اور سبزیوں کی مانگ پوری دنیا میں ہے مگر کسان کی منڈیوں تک رسائی نہ ہونے اور لوگوں کو اس علاقے کی پیداوار کے بارے میں لاعلمی کی وجہ سے یہاں کا کسان؍زمیندار اُس طرح سے نتائج حاصل نہیں کرسکتا جس کا وہ مستحق ہے۔ میلے کا مقصد یہاں کی اجناس، پھل و سبزیوں کو عالمی مارکیٹس میں متعارف کروانا ہے۔سوات کسان میلے کے اختتامی تقریب میں علاقے کے ایم پی اے اورصوبائی چیئرمین ڈیڈیک جناب فضل حکیم صاحب اور ڈی سی او سوات نے شرکت کی اور بہترین پیداوار کے مقابلے میں کسانوں؍زمیندارو ں میں نقد انعامات بھی تقسیم کئے۔ 

ضلع سوات میں کسان میلے کا انعقاد جہاں ایک خوش آئند اقدام ہے اور مقامی کسانوں کے درمیان صحتمند مقابلے کی خوش گوار فضاء مہیا کی جارہی ہے وہاں زمینداروں اور کسانوں کے کچھ حلقوں کے اس پر تحفظات بھی ہیں۔ سوات فروٹس اینڈ ویجٹیبل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری اور ہارونئی ایپل ایسوسی ایشن کے ممبر جناب رحمت علی خان نے بتایا کہ بہت سارے زمینداروں کو اس میلے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں، یوں لگتا ہے جیسے صرف کچھ مخصوص کسانوں اور زمینداروں کو ہی اس میں شرکت کے لئے دعوت دی گئی ہو۔ سوات میں ایک سے ایک بہترین پیداوار والے زمیندار موجود ہیں جو بہترین پھل اور سبزیاں اُگاتے ہیں۔ اُمید کی جاتی ہے کہ انتظامیہ اگلی دفعہ نہ صرف اس میلے کی بھر پورقومی سطح پر تشہیر کرے گی بلکہ ملاکنڈڈویژن کے تمام کسانوں اور زمینداروں کو شرکت کے برابر مواقع فراہم کرے گی۔
2010کے سیلاب سے جہاں دیگر جانی و مالی نقصانات ہوئے وہاں سوات کی زرخیز زمین کا ایک بہت بڑا حصہ بھی دریا برد ہوگیاتھا جس کی وجہ سے نہ صرف کسانوں ؍زمینداروں کی فصلیں تباہ ہوگئیں تھی بلکہ کھیت اور باغ بھی سیلاب کی نظر ہوگئے تھے اور زرخیز مٹی بہہ کرباقی صرف پتھر ہی رہ گئے تھے۔ سیلاب کے بعد امریکی ادارے یواسی ایڈ (USAID) نے سوات کے بہت سارے علاقوں میں مقامی لوگوں کو کھمبی ؍مشروم (Mushrooms) کی کاشت کی تربیت سمیت ضروری آلات بھی فراہم کئے تھے مگر مناسب مارکیٹ نہ ہونے کے سبب یہ پروگرام آگے نہ بڑھ سکا جبکہ سوات اور ملاکنڈ دویژن کے برفانی علاقوں میں قدرتی طور پر اُگنے والی کھمبیوں کی ایک خاص قسم "گچی"Gucchi or Morel Mushroomاپنی طبی افادیت کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ مقامی لوگ اس کو اکٹھا کرکے خشک کرنے کے بعد بیچتے ہیں جس کی مارکیٹ میں ایک کلو قیمت تقریباً ۱۳سوڈالرز ہے۔ سوات کی سٹرابیری ، چیری اور ایک اور سبزی جسے اسپاریگس Asparagusکے نام سے جانا جاتا ہے بھی یہاں کی بہترین پیداوار میں سے ہے۔ ملاکنڈڈویژن اور خاص کر وادی سوات میں قدرتی طور پر اُگنے والی جڑی بوٹیوں کی مانگ بھی دنیا بھر میں ہے۔ مگر باقاعدہ کاشت اور مارکیٹ تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے طبی خواص کی حامل ان جڑی بوٹیوں کی کاشت بھی یہاں ابھی تجارتی بنیادوں پر شروع نہیں ہوسکی جس کی اہم وجوہات میں کسان کی مارکیٹ تک رسائی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان فارسٹ انسٹیٹیوٹ ، پشاور کا طبی جڑی بوٹیوں؍میڈسنل پلانٹس کا سیکشن بھی یہاں کے مقامی کاشتکاروں اورعام لوگوں کوتربیت اور دیگر معلومات فراہم کررہا ہے۔ اس قسم کے میلے کسانوں کی رہنمائی ، حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی سے متعارف ہونے کا بہترین مواقع فراہم کرتے ہیں اور یہاں پر پیداہونے والے پھل ،سبزیوں اوردیگر زرعی اجناس کی پیداوار کو عالمی سطح پر بھی متعارف کروانے میں مددگار ہوتے ہیں۔ 



2 comments:

  1. واہ بہت عمدہ روداد لکھی اور بہت حوصلہ آفزا کام بہت خوب جناب

    ReplyDelete
  2. بہت شکریہ کوثر بیگ صاحبہ، آپ کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی میرے لئے بہت اہم ہے۔

    ReplyDelete