Monday 10 March 2014

March 10, 2014
9
اللہ کے فضل و کرم سے آپ پاکستان میں سارے موسم کے رنگوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں، گرمیوں، سردیوں، بہار خزان اور جھاڑے ہر موسم کی خوشیاں آپ سمیٹ سکتے ہیں اور ہر موسم کے کھیلوں سے محظوظ ہوا جاسکتا ہے۔ سردیوں میں سوات کا علاقہ مالم جبہ بین الاقوامی سیاحوں کے ساتھ ساتھ ملک بھر عوام کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے۔ مالم جبہ چیڑ، دیودار اور دیگر قیمتی جڑی بوٹیوں کے جنگلات کے درمیاں ایک خوبصورت اور سرسبز پہاڑی مقام ہے۔ مالم جبہ سوات پاکستان کا واحد سکی ریزارٹ ہےجہاں پر سرمائی کھیلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔،پچھلے سالوں کی طرح اس سال بھی پاکستان آرمی کے تعاون سے مالم جبہ سوات میں "مالم جبہ سوات سنو فیسٹیول 2014" کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
یہ فیسٹیول 12مارچ 2014 سے شروع ہوگا۔ پانچ روز تک جاری رہنے والا یہ فیسٹیول 16مارچ 2014 کو اختتام پذیر ہوگا۔ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کے مطابق اس سال سوات سنو فیسٹیول میں برفانی کھیلوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں کے لئے فن فیئر اور میوزک گالا کا پروگرام بھی شامل ہوگا جس میں ملک کے نامور گلوکاروں اور بینڈز کے ساتھ علاقائی فن کار بھی اپنے فن کا مظاہرہ پیش کریں گے جبکہ کھیلوں میں سکینگ، پیرا گلائڈنگ، ہینگ گلائڈنگ، ٹوبو گینینگ اور ایئرو ماڈلنگ شامل ہیں۔ "سوات سنو فیسٹیول 2014" پانچ دن کے لئے روایتی و ثقافتی جوش کے ساتھ جاری رہے گا . افتتاحی اور اختتامی تقریبات بالترتیب 12 اور 16 مارچ 2014کو منعقد کیا جائے گا۔

مالم جبہ ضلع سوات کے حسین مقامات میں سے ایک ہے جو کہ ضلعی صدر مقام سیدوشریف اور ضلع سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سے تقریباً 40کلومیٹر کے فاصلے پر واقعہ ہے۔ سیدو شریف ایئرپورٹ (کانجو) سے تقریباً 51کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اسلام آباد سے مالم جبہ 314کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ مالم جبہ سطح سمندر سے تقریباً 9200فٹ کی اُونچائی پر کوہ قراقرم کے پہاڑی سلسلہ میں واقع ہے۔ مالم جبہ پاکستان کا واحد سکی ریزارٹ ہے، یہاں کی سکی چوٹی کی اُونچائی 800میٹر ہے۔ مجموعی طور پر یہاں کی اُونچائی سطح سمندر سے 2804میٹر بنتی ہے۔ مالم جبہ میں پاکستان ٹورازم کارپوریشن اور آسٹریا کی حکومت کے تعاون سے سکی ریزارٹ اور چیئر لیفٹس تعمیر کئے گئے تھے۔ یہاں پر پی ٹی ڈی سی کا ایک انٹرنیشنل معیار کا ہوٹل بھی تھا جو کہ ملٹینسی کے دوران ملک دشمن عناصر نے تباہ کردیا تھا۔ مالم جبہ میں پاک آرمی کا ایک خوبصورت ریسٹ ہاؤس اور محکمہ موسمیات کا ٹاور بھی نصب تھا۔ بدقسمتی سے پی ٹی ڈی سی کے ہوٹل، چیئرلیفٹس اور محکمہ موسمیات کے ٹاور کو تباہ کردیا گیا۔ پاک آرمی کے آپریشن کے بعد یہاں پر حالات اب بہت پر امن ہیں اور گزشتہ کئی 
سالوں سے باقاعدگی کے ساتھ "سوات سنو فیسٹیول" منعقد کیا جارہا ہے۔پاک آرمی نے یہاں پر امن کی بحالی اور یہاں کے لوکل عوام کے ساتھ ساتھ ملکی و بین الاقوامی سیاحوں کے لئے بہترین انتظامات کے ساتھ بہترین تفریحی اورکھیلوں کیسہولتیں فراہم کیں۔


مینگورہ سے کالام جاتے ہوئے منگلور کے مقام پر مالم جبہ کی طرف پکی سڑک دائیں طرف جدا ہوتی ہے۔مالم جبہ میں ہوٹل اور ریسٹورنٹس کی کوئی مناسب سہولیات موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے وہاں جانے والے سیاح اپنے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء مینگورہ یا منگلو ر سے لے کر جاسکتے ہیں۔ آبادی سے دور ہونے کی وجہ سے مالم جبہ میں اشیاء خوردنوش مہنگے داموں دستیاب ہوتے ہیں بہتر یہی ہوتا ہے کہ اپنے ساتھ استعمال کی اشیاء لی جائیں۔  چونکہ برف باری کا موسم ہے اور سڑک بھی اتنی چوڑی نہیں ، اس لئے ڈرائیونگ احتیاط سے کرنی چاہئے، خاص کر دوسرے علاقوں سے آنے والے سیاحوں کے لئے۔ اگر احتیاط کے طور پر گاڑی میں ٹوچین کرنے کے لئے مضبوط رسی اور برف میں گاڑی کی ٹائرز پر لگانے کے لئے چینز ضرور رکھیں۔ گرم کپڑے تو لازمی لے کر جائیں۔ سکینگ پیڈز، اسٹکس اور برفانی کھیلوں کے دیگر لوازمات اگر آپ نہ لے جاسکتے ہوں توکوئی بات نہیں، لانگ شوز اور جرابوں کے ساتھ ساتھ یہ اشیاء بھی مالم جبہ میں کرائے پر دستیاب ہوتے ہیں، جو کہ وہاں کے لوکل لوگ کرائے پر دیتے ہیں اور اُن کے لئے روزی روٹی کا بندوبست بھی اس سے ہوجاتا ہے کیونکہ ان پہاڑوں میں یہاں کے لوگوں کا زریعہ معاش زیادہ تر کاشتکاری، گلہ بانی پر ہوتا ہے جو کہ شدید موسم میں متاثر ہوتا رہتا ہے۔

سوات آنے کے لئے اسلام آباد سمیت پاکستان کے دیگر شہروں سے ہر قسم کی بس، ویگن، موٹرکاراور دیگر گاڑیاں آسانی سے دستیاب ہیں۔ پاکستان کے ہر بڑے شہر سے ڈائیو بس سروس کی سہولت بھی "سوات" کے لئے دستیاب ہے۔ اُن کی ویب سائٹ پر بس سروس کا شیڈول دستیاب ہے۔ اسلام آباد راولپنڈی سے پیرودائی، فیض آباد اور دیگر لاری اڈوں سے بڑی بسوں سمیت، چھوٹی ویگن(ہائی ایس) فلائنگ کوچ، کوسٹر، ٹوڈی کار سروس اور دیگر گاڑیاں تقریباً چوبیس گھنٹے مل سکتی ہیں۔ مینگورہ شہر سے بھی مختلف علاقوں کےلئے پبلک ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ مختلف گاڑیاں کرائے پر دستیاب ہوتی ہیں۔ سیدو شریف ایئر پورٹ فی الحال آپریشنل پوزیشن میں نہیں ہے۔ پہلے یہاں پر پشاور اور اسلام آباد سے عام مسافروں کے لئے قومی ایئر لائن پی آئی آے کی فوکر جہاز چلا کرتے تھے مگر فی الحال یہ سروس بند ہے۔ اُمید ہے کہ بہت جلد یہ سروس دوبارہ بحال کردی جائے گی۔جبکہ صوبائی حکومت کی ایک خبر کے مطابق رواں سیزن سیر و سیاحت کے فروغ کے لئے ہیلی کاپٹر سروس بھی شروع کرنے کا ارادہ ہے۔2010کے سیلاب کی وجہ سے سوات کے بالائی علاقوں کے ساتھ جب زمینی رابطہ منقطع ہوگیا تھا تو یہاں سے پاک آرمی اور پاک فضائیہ کے ہیلی کاپٹر سروس نے بالائی علاقوں کے عوام تک امدادی سامان اور اُن کے لئے آمد ورفت کی سہولیات فراہم کیں۔
فیملی کے ساتھ یہ فیسٹیول انجوائے کرنے کا بہت اچھا موقع ہے ۔ یہاں پر مکمل امن وامان ہے آپ آزادی اور سکون کے ساتھ سوات کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ بس ایک گزارش ہے کہ آپ جہاں بھی جائیں اور ساتھ میں کھانے پینے کی اشیاء لے کر جائیں تو کوڑا کرکٹ اور باقی رہ جانی والی چیزوں مثلاً خالی بوتل، ڈبے، کاغذ، پلاسٹک بیگز اور دیگر فضول اشیاء کو مناسب طریقے سے پیک کرکے اپنے ساتھ واپس لے کر آئیں تاکہ ہمارے خوبصورت جنگلات اور سیاحت کی جگہیں گندگی اور غلاظت سے محفوظ اورصاف ستھرے رہیں۔
کچھ تصاویرگوگل سرچ، سوات ویلی (فیس بک پیج) اور خرم شکیب صاحب کے فیسٓ بک اکاؤنٹ سے لی گئیں ہیں۔

9 comments:

  1. اپنے چاروں طرف بھنوں کی لوٹتی عزتوں اور اجڑتے بیابانوں کا حساب ہم سے نھین لیا جائے گا کیونکہ ــــــــــــــــــــــــــــــــ ہم اپنے وقت پہ نماز ،روزے اور کھیل کود پورے کرتے تھے ۔۔۔۔

    اجڑے راستے
    عجیب منظر
    ویران گلیاں بازار بند ہیں
    کہاں کی خوشیاں
    کہاں کی محفل
    کہاں کے کھیل
    اور کہاں کی مستی
    شہر تو میرا لہو لہو ھے
    وہ روتی مائیں
    بےھوش بہنیں
    لپٹ کے لاشوں سے کہ رھی ھیں
    اے پیارے بیٹے
    گئے تھے گھر سے
    سفید کرتا تھا سرخ کیوں ھے ؟؟؟؟

    معزرت بھائی

    لفظ زہر زہر ہین میرے
    کیا کروں کہ یہی زائقہ آجکل زبان کا ھے ۔ :(

    ReplyDelete
  2. بہت خوب

    ReplyDelete
  3. آپ کے الفاظ ہمارے معاشرے میں موجود بے یقینی اور ہر گھر میں موجود غم کی عکاسی کرتے ہیں۔ بے شک ہمارے بہت سارے علاقوں میں آپ کے الفاظ جیسے حالات ہیں، لیکن ان حالات کو بہتر بنانے کے لئے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوگا۔ اگر آج تھرمیں قحط سالی ہے، فاٹا اور پاٹا پرائی آگ میں جل رہے ہیں، ملک کے اندر فرقوں فرقوں تفرت کے بازار گرم ہیں تو ایسے میں اگر تھوڑی بہت توجہ خون خرابے سے ہٹا کر صحت مندانہ سرگرمیوں میں اپنے جوانوں کو دے کر اُن کی ذہنی کثافت کو دور کردیا جائے تو کوئی مذائقہ نہیں۔ اللہ ہم پر ہمارے حالات پر رحم فرمائے۔ آمین

    ReplyDelete
  4. جزاک اللہ! آپ نے بھت اچھی بات کھی مگر معزرت ان بد تر حالات سے توجہ ہٹانا نھی ملکہ آج تو توجہ دلانا ھی قلم کا حق ادا کرنا کہہ لائے گا جو کہ صحتمندانہ کھیلوں کے زریئعے ممکن نھی بلکہ فکری بلندی اور جزبہ جھاد کا شعور بیدار کرنے سے ممکن ھے ۔۔۔۔ جزاک اللہ ۔

    ReplyDelete
  5. مجھے قلم دو

    مجھے قلم دو کہ پھولوں سے رنگ و بو لے کر
    بہار رفتہ کی تاریخ و مشک بو لکھ دوں
    مجھے قلم دو بزگوں سے فکر و فن لے کر
    ہزاروں سال کی تاریخ ہو بہو لکھ دوں
    مجھے قلم دو کہ میں عندلیب گلشن جاں
    جو دل کا راز ہے پھولوں کے روبرو لکھ دوں

    مجھے قلم دو، خیابان علم و دانش سے
    شعور لے کے بزرگوں کی گفتگو لکھ دوں
    پڑھاوں تازہ سبق آج کے جوانوں کو
    پھر انکے نام پر اک شہرِ آرزو لکھ دوں
    وہ عہدِ نور دیا جس نے کائنات کو نور
    اُس عہدِ نور کی تاریخ باوضو لکھ دوں
    مجھے قلم دو فرشتوں سے نور لے لے کر
    زمیں سے سینہء شبگوں پہ لفظ ہو لکھ دوں
    تمہارا ذکر فضاوں کے قدسیوں سے کروں
    تمہارا نام خلاوں میں بکوں لکھ دوں

    مجھے قلم دو کہ سب کو پلا کہ عشق کی مے
    کسی کو جام کسی کے لئے سبوں لکھ دوں
    مجھے قلم دو مٹا دوں فساد صدیوں کا
    تمہارا دامن صد چاک پر رفُو لکھ دوں

    ReplyDelete
  6. بہت معلوماتی پوسٹ ہے ، امید ہے وہاں جانے والوں کو اس سے بہت راہنمائی ملے گی ۔۔۔۔۔ بہت شکریہ نعیم بھائی

    ReplyDelete
  7. بہت معلوماتی تحریر ہے ۔ آخری بند بھی بہت ضروری تھا ۔ زائرین کو اس کی باقاعدہ تربیت کی ضرورت ہے

    ReplyDelete
  8. مواد کے اعتبار سے بہت اچھی اور معلوماتی تحریر ہے۔
    البتہ زبان و بیان کے لحاظ سے مزید بہتر ہو سکتی تھی۔ اگر اردو میں انگریزی الفاظ ناگزیر صورتوں کے علاوہ نہ استعمال کئے جائیں، اور درست ہجے کا خیال رکھا جائے تو تحریر کا درجہ مزید بلند ہوجاتا ہے۔
    بہرحال، اچھی معلومات کا شکریہ۔ اور کوڑا کرکٹ واپس لیجانے والی آخری بات کا خصوصی شکریہ۔

    ReplyDelete
  9. میمن بھائی، بہت شکریہ پذیرائی کا اور انشاء اللہ کوشش ہوگی کہ تحریر میں بھی پختگی آجائے۔ آپ لوگوں کی رہنمائی سے انشاء اللہ میری تحریر بھی بہتر ہوجائے گی۔

    ReplyDelete