Tuesday, 11 June 2013

June 11, 2013
3

 سوات کی رعنائیاں پھر لوٹ آئیں ہیں۔ شکرہےاللہ کاکہ ہم پھر زندگی کی رنگینیوں اور خوشیوں کی طرف رواں دواں ہیں۔ سوات کی دوبارہ تعمیر میں جتنا سول انتظامیہ نے کردار ادا کیا وہاں پر سب سے زیادہ قربانیاں عوام اور فوج نے دی۔ پاک آرمی نے ہر مرحلے پر اپنی خدمات پیش کیں، خواہ وہ سرحدوں، چادر اور چاردیواری کی حفاظت ہو یا عوام کو سہولیات اورتفریح کی فراہمی۔ ہر موڑ پر پاکستان آرمی نے اپنا کردار بخوبی ادا کیا ہے، جس کے لئے تمام اہلِ سوات شکرگزار ہیں۔ 
پچھلے سال کی طرح اس سال بھی صوبائی حکومت اور پاک آرمی کے تعاون سے سوات میں "سوات سمر فیسٹیول 2013" کا انعقاد 20جون سے 23جون(2013) تک کالام، اُشو، مہوڈھنڈ میں منعقد کیاجا رہا ہے، جس میں مختلف کھیل کود کے مقابلوں کے ساتھ ساتھ موسیقی و ثقافتی شوز، فضائی کرتب، واٹر سپورٹس اور مختلف مصنوعات کی نمائشی سٹالز شامل ہیں۔ گزشتہ برس بھی کالام میں سوات سمر فیسٹیول منایا گیا جس میں ایک اندازے کے مطابق 0.5ملین مقامی اور غیر مقامی سیاحوں نے شرکت کی ۔ اس سال 20ملین افراد کی شرکت متوقع ہے ۔ گزشتہ نگران صوبائی حکومت کی وزارت سیاحت و تفریحی اُمور نے "سوات سمر فیسٹیول 2013" کے انعقاد کے لئے حکومت کی طرف سے تقریباً20ملین روپے مختص کئےہیں جبکہ پاک آرمی نے فیسٹیول کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے  بیان کیا کہ اس فیسٹیول کی بدولت سوات دنیا میں توجہ کا مرکز بنے گا اور عالمی برادری کو یہ پیغام پہنچاناہے کہ سوات ایک پر امن خطہ ہے اور وہ  بغیر کسی خطرے کے یہاں سفر کرسکتے ہیں ۔ سوات میں سیاحت یہاں کی سماجی اور اقتصادی شعبے میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔ مختلف تہواروں اور مواقع پر اس قسم کی تفریحات کا اہتمام وقت کی ضرورت ہے۔خوشی کا امر یہ ہے کہ نئی صوبائی حکومت نے بھی سوات کے علاقے میں خصوصی توجہ ظاہر کی ہے اور اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی جنرل سیکرٹری ایم پی اے شوکت یوسف زئی  صاحب نے بھی کہا ہے کہ ہم دنیا کو سوات کا ایک پرامن چہرہ دکھانا چاہتے ہیں۔ حکومت اور پاک آرمی کے ساتھ ساتھ مختلف پرائیوٹ اداروں نے بھی بہت سارے تفریحی پیکجزکا بندوبست کیا ہوا ہے۔
جس طرح پچھلے سال عوام نے جوق درجوق اس میلے میں شرکت کی اور ویسے بھی گرمیوں کے موسم میں پاکستان سمیت دنیا کے اکثر ممالک سے لوگ سوات کی سیر کے لئےآتے ہیں اس طرح اس سال بھی اُن کی آمد متوقع ہے۔ یہاں پر میں اس امر کا ذکر کرنا بہت ضروری سمجھوں گا کہ سوات کی حسین وادیوں کی سیر وتفریح اپنی جگہ مگر کچھ احتیاطی تدابیر بھی سیاحوں کو مدنظر رکھنی چاہئے۔ گرمیوں کے موسم میں دریاوں میں پانی کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے اور اسی طرح دریائے سوات میں بھی گرمیوں میں برف پگھلنے کی وجہ سے بہاؤ شدت اختیار کرلیتا ہے۔ سیاح اکثر دریائے سوات کے یخ بستہ پانی میں نہانے کے لئے اُتر جاتے ہیں مگر اُن کو یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ دریائے سوات کہ تہہ پتھریلی ہے جبکہ میدانی علاقوں کے دریا اور ندی نالے رتیلی ہوتے ہیں۔ یہاں کے دریا میں پتھروں پر پھسلن بہت زیادہ ہوتی ہے۔ تصاویر کھنچواتے ہوئے یا نہاتے ہوئے اکثر سیاحوں اور مقامی لوگ پتھروں پر پھسلن کی وجہ سے دریا میں گر جاتے ہیں جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ ہر سال کئی افراد زرہ سی بے احتیاطی کی وجہ سے دریا کی بے رحم موجوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس سال بھی ابھی تک کئ  اموات ریکارڈ کی جاچکی ہیں، اس لئے سیاحو سے گزارش ہے کہ ندی نالوں اور دریا میں  نہانے سے گریز کیا جائے اور اگر تصاویر بنانی ہو تو دریا کے کنارے پتھروں پر کھڑے ہونے کی بھی کوشش نہ کی جائے۔ تفریح اور موج میلے کے دوران ہم ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال نہیں رکھتے اور اکثر قیمتی جانوں کا ضیائع ہوتا رہتا ہے۔ اسی طرح سب سے بڑا مسئلہ ماحولیاتی آلودگی کا بھی ہے۔ ہر سال کئی ہزار افراد یہاں سیر وسیاحت کے لئے آتے ہیں اور اپنے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر ضروری ساز و سامان لے کر آتے ہیں۔ استعمال کے بعد کچرا، پلاسٹک کے لفافے، مشروبات کی خالی بوتلیں اور اسی قسم کا دیگر فالتو سامان ادھر اُدھر پھینک دیتے ہیں۔ ہماری یہ بے احتیاطی نہ صرف قدرتی حسن کو گہن لگا دیتی ہے بلکہ آبی و جنگلی حیوانا ت  کی بقاء کے لئے بھی خطرناک ہے۔ کوشش یہ کرنی چاہئے کہ جو چیزیں بچ جائیں اُن کو ادھر اُدھر پھینکنے کے بجائے اُن کو سنبھال کر مناسب جگہ پر تلف کیا جائے۔ ہر سیاحتی مقام پر اگر ہم دیکھیں تو صفائی ستھرائی کا کوئی مناسب بندوبست نہیں ہوتا اور  کوڑا کرکٹ ہر جگہ بکھرا پڑا ہوتا ہے جس سے اُس علاقے کی خوبصورتی ماند پڑجاتی ہے۔ اسی طرح ان علاقوں میں موجود دریاوں، ندی نالوں، جنگلات، درخت، پودے اور دیگر انواع و اقسام کے آبی و جنگلی حیات کی حفاظت بھی ہم پر فرض ہے۔ اگر آج ہم یہاں تفریح، سیر وسیاحت کے لئے آتے ہیں تو یہ ہم پر فرض ہے کہ ہم اپنے آنے والی نسلوں کے لئے ان قیمتی اثاثوں کو محفوظ رکھیں۔
بحوالہ:۔

3 comments:

  1. بهت خوب ۔۔۔۔ الله تعالى سوات كى یہ رنگينياں هميشه قائم ركهيں۔ چهوٹی سى گذارش ميں بهى كرتا چلوں ـ

    ان أموات كی سب سے بڑی وجہ یہی كوڑاکرکٹ ادهر اُدهر پھینکنا ہے ـ جو کہ هوا اور دوسرے ذريعوں سے دريا مين گرتے ھیں اور پھسلن كا باعث بنتے ہیں۔ اگر هم ان چھوٹی چھوٹی باتوں كا خيال ركھيں تو نہ كہ قيمتى جانیں بچائی جا سكتى هيں بلکہ ماحول كا حسن بهى قائم ركها جا سكتا ہے ـ

    ReplyDelete
  2. بہت مفید معلومات ہیں
    الله پاک سوات كى یہ رنگينياں هميشه قائم ركھے
    پاکستان زندہ باد

    ReplyDelete
  3. اللہ تعالیٰ سوات کو ہمیشہ آباد رکهے اور وہاں کے مقیم اعوام کو صحت و سلامتی اور خوشیوں سے بهری زندگی دے.ی

    ReplyDelete