
ماہرین کے مطابق تمباکونوشی کئی موذی امراض کا سبب بنتا ہے۔جس میں خاص طور پر پھیپڑوں ، اور منہ کا کینسر، دل کے عوارض اور نفسیاتی امراض شامل ہیں۔پاکستان میں نوے فیصد پھیپڑوں کی کینسر براہ راست تمباکونوشی کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔
تمباکونوشی معاشی صورت حال کو بھی تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کرتی ہے ۔ ایک سروے کے مطابق پاکستان میں متوسط طبقے کے لوگ اپنی کل آمدنی کا ایک چوتھائی حصہ تمباکونوشی کی نذر کرتے ہیں۔
اکتیس مئی کو دنیا بھر سمیت پاکستان میں بھی انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن منایا گیا۔جس کا مقصد واک اور سیمناروں کے ذریعے تمباکونوشی کے مضرات کے متعلق شعور اجاگر کرنا تھا۔ابھی ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بلا سے چھٹکاراپانے کا کوئی ہموار راستہ کیسے ڈوھونڈا جائے؟
کیا صرف واک اور سیمنار ہی اس معاشرتی لت کا علاج ہے؟یا ہمارے حکمران اسے سنجیدگی اور عملی طور پر لے کردیگر ترقیافتہ ممالک کی طرح کوئی خاطر خواہ حکمت عملی وضع کریں تو اس کے دور رس نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ہمارے خیبر پخونخوا کے سابقہ وزیر اطلاعات جناب میاں افتخار حسین نے خیبر پختونخوا میں تمباکونوشی کی پابندی پر ایک بل بھی صوبائی اسمبلی میں پیش کی تھی جو کہ ان کا ایک اچھا اقدام تھالیکن اس پر بھی کوئی خاطرکاروائی نہ ہوسکی۔کیا ہی اچھا ہوگا اگر دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی صرف ’خبردار ! تمباکونوشی صحت کے لئے مضر ہے‘ کا لیبل لگانے کے بجائے کوئی واضح حکمت عملی وضع کی جائے اور تمباکو کمپنیوں کو لاٹری کا اہتمام کرنے اور فیسٹیولوں جیسی سرگرمیوں میں سپانسر کے طور پر حصہ لینے سے محروم رکھا جائے اور تمام عوامی مقامات پر تمباکونوشی پر پابندی عائد کیا جائے۔
قارئین پیارے وطن عزیز پاکستان کو تمباکونوشی کی لت سے پاک ملک بنانے میں حکمرانوں کا منہ تاکنے سے بہتر ہے ہمیں بھی اپنا حصہ ڈال کر اس فریضہ سر انجام دینا چاہئیے۔انسداد تمباکونوشی کا عالمی دن منانے کا مقصد واک اور سیمنار کے ذریعے شعور اجگر کرنے کے ساتھ ساتھ یہ عزم بھی کرنا ہے کہ ممکن حد تک تمباکونوشی کی لت سے خود کو بھی محفوظ رکھیں اور دوسروں کو بھی اس لت سے محفوظ رکھنے کا سہارا دیں۔ہمارے اساتذہ کرام کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ تمام تر دوسری تربیتوں کے ساتھ ساتھ اس مسلے پر بھی اپنے سٹوڈنٹس کی بہتر تربیت پر خاص توجہ دیں۔ میڈیا بھی اس لت سے نبرد آزما ہونے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔صحافی برادری کو بھی اپنے قلم کے ذریعے ایسے مسائل کو مسائل کو اجاگر کریں۔تو آئیں یہ عہد کر لیتے ہیں کہ تمباکونوشی کی عادت کا اپنے معاشرے سے قلع قمع کردیں اور پیارے پاکستان کو اس لت سے پاک کرنے میں اپنا بھر پور کردار اداکریں گے۔ ۔
0 comments:
Post a Comment