ایچ ایم کالامی (کلام، سوات) !سب سے پہلے اہلیان خیبر پختونخوا کو ’نیا خیبر پختونخوا‘کی خوشیاں مبارک ہوںسونامی نے خیبر پختون خوا میں موروثی سیاست کو خس و خاشاک کی طرح بہا دیااور پرانے نظام حکومت کا صفایا کرکے نئے نظا م کے لئے صوبے کی زمین سے گند کا صفایا کردیا۔
خیبر پختونخوا کے باسیوں نے بظاہر اپنے ووٹ کے ہتھیار سے جنگ ، مفلسی، خانزم ، بدعنوانی ، سیلاب کی تباہ کاری، بے روزگاری، تعلیمی مسائل،حقوق نسواں کے مسائل، قانون شکنی اور لوڈشیڈنگ وغیرہ کے تمام آفات کوحوالہ سونامی کرکے سکھ کا سانس لیا ہے۔ہر طرف جشن کا سماء ہے۔لوگ مٹھائیاں بانٹ رہے ہیں۔ایک دوسرے کو نئے صوبے کی مبارکباد پیش کئے جارہے ہیں۔پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان صاحب نے بھی حالیہ بیان میں خیبر پختونخوا کے عوام کو ان کے توقعات پر پورا اترنے کا بھر پور یقین دلایا ہے۔اور صوبے کو ایک ماڈل صوبہ بنانے کا عزم کیا ہے۔ایک اور بیان میں اپنے مخصوص اندازبیان میں چیلنج کرتے ہوئے خان صاحب کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کو دکھاؤں گا کہ صوبے میں لوڈشیڈنگ کس طرح ختم کی جاتی ہے؟
بہر حال عمران خان صاحب کے بیانات بہت پر عزم انداز میں سماعت سے ٹکرارہے ہیں۔جہاں تک صوبے کو رول ماڈل بنانے کا تعلق ہے تو’ نیا پاکستان‘ کی دعویدار پارٹی کے لئے یقیناًمشکلات کا سامناکرنا پڑے گا۔کیوں کہ پی ٹی آئی کے ذیادہ تر امیدوار پہلی دفعہ اسمبلی کا رونق بننے جا رہے ہیں۔
مگر’ نیا پاکستان ‘ کے خواب کوشرمندہ تعبیر کرنے کے لئے خیبر پختونخوا کا صوبہ پی ٹی آئی کے لئے ایک درس گاہ کہ حیثیت رکھتا ہے۔جیسا کہ پی ایم ایل این نے صوبہ پنجاب کو رول ماڈل بنا کراپنی ڈولتی ناؤ کو کنارا دیا اور پاکستان کی ایک مضبوط اور کامیاب پارٹی بن کر ابھری ۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے لئے بھی خیبر پختونخوا اپنی سیاسی کیرئیر کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
اگر پاکستان تحریک انصاف اپنے موقف پر ڈٹی رہی اور ’نیا خیبر پختونخوا‘ کی راہ میں حائل ہونے والی تمام رکاوٹوں کا مقابلہ کرتے ہوئے صوبے کو رول ماڈل بنانے میں کامیاب ہوتی ہے تو ظاہر ہے کہ عوام ذہنوں میں جنم لینے سوالات کے بھی ختم ہوجائیں گے اور یہ معمہ بھی حل ہوجائے گا کہ ’آیا خان صاحب سیاست اور کرکٹ میں لکیر کھینچ سکتے ہیں یا نہیں ؟ ذیادہ تر لوگوں نے پی ٹی آئی کو نئی سیاسی پارٹی ہونے کی ناطے آزمائشی طور پراس کی حمایت کی۔کیا پی ٹی آئی ان کے تجربے کی بنیاد پر کوئی مثبت نتائج پیش کر سکے گی یا نہیں؟عمران خان اپنی انتخابی جلسون کے دوران میں ان لوگوں کو بھی یقین دلاتے رہے جو پی ٹی آئی کے ٹکٹوں کی تقسیم سے مطمئین نہ تھے ۔ کپتان بلا ہوا میں لہراتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ جن کو غلطی سے ٹکٹ دئے گئے ہیں ان کو بھی اس بلے سے ٹھیک کروائیں گے۔
اگر روایتی سیاست دانوں کی طرح تمام مسائل کو ’ورثے میں ملی ‘ کا راگ الاپا جاتا ہے تو دیگر سیاست دانوں کی طرح لوگ جلد کپتان سے بھی اکتا جایں گے اور تحریک انصاف کا بھی وہ حال ہوگا جو دوسری پارٹیوں کا ہوا ہے۔
اب چونکہ تبدیلی کے لئے خیبر پختونخوا کا ماحول سازگار ہے ۔ لہذا پاکستان تحریک انصاف نیا پاکستان بنانے کے لئے یہاں سے آغاز لیں۔ کپتان نیا پاکستان بنانے میں کہاں تک کامیاب ہو سکتے ہیں۔یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
جاتے جاتے فیض احمد فیض کی شہرہ آفاق نظم نذرقارئین ہے ۔
ہم دیکھیں گے، ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
وہ لوح جو ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہل حکم کے سر اوپر
بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
جب ارض خدا کے کعبے سے
سب بت اٹھوئے جائیں گے
ہم اہل سفا مردود حرم
مسند پہ بٹھا ئے جائیں گے
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
ہم بھی دیکھیں گے،
ReplyDelete’نیا خیبر پختونخوا‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو کی بورد سے کیا مطلب
ReplyDelete