Monday, 17 June 2013

June 17, 2013

محمد یونس خان (کالام، سوات):               میڈیا پر سوات سمر فیسٹول کا ذکر سنتے ہی ملک بھر کے گرمی اور لوڈشیڈنگ کے ستائے ہوئے وادی کالام کی طرف امڈے چلے آرہے ہیں۔سوات سمر فیسٹول بیس سے لیکر تئیس جون تک وادی کالام کے سحر انگیز ہواؤں میں منایا جارہا ہے۔ملک کی موجودہ بدترین بجلی لوڈشیڈنگ کے کارن فیسٹول شروع ہونے سے پہلے ہی ملک بھر سے سیاحوں کا ایک جم غفیر وادی کالام میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

ہر طرف جشن کا سماء ہے۔نائٹ بازار کالام میں سیاحوں کی خدمت میں مختلف قسم کے مقامی و غیر مقامی تحفے تحائف کے سٹالز سجائے جا رہے ہیں۔ہوٹلوں اور مارکیٹوں کی رنگ و روغن اور بناوٹ و سجاوٹ کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔

وادی کالام کا نایاب تحفہ ٹراؤٹ مچھلی کی مانگ میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

تمام کاروباری حضرات اپنی اپنی چھریاں تیز کرنے میں مصروف عمل ہیں۔

پاک آرمی کے جوانوں اور انظامیہ نے فیسٹول کے دوران کھیلے جانے والے مختلف گیمز، کراتب، شوز اور مختلف مقابلوں کے لئے تمام تر انتظامات تقریباََ مکمل کرلئے ہیں۔
سوات سمر فیسٹول سوات کی تباہ شدہ سیاحت کو پروان چڑھانے کے حوالے سے ایک مثبت قدم ہے۔
لیکن معمولی غیر محتاطی کی وجہ سے اس کے کچھ منفی اثرات بھی رونما ہوسکتے ہیں جن پر فسٹول انظامیہ اور ذمے دار افراد کو فیسٹول شروع ہونے سے قبل ہی زیر نظر لانی پڑے گی۔
قارئین جیسا کہ آپ میڈیا پر دیکھ رہے ہیں کہ درائے سوات پھر سے بپھر گیا ہے۔زیادہ تر سیاح حضرات دریائے سوات کی یخ پانی کا مزہ چکنے کی خاطر دریا کنارے غوطہ خوری اوراچھلتے موجوں کے ساتھ مستیاں کرنے دکھائی دیتے ہیں۔دریائے سوات کا رفتار انتہائی تیز ہے۔اور دریا کنارے پتھر پھسلن ہوتے ہیں اسلئے دریائے سوات سیاحوں کو محتاط رہنا چاہے۔
گذشتہ سیلاب کے بعد وادی کالام کے زیادہ تر سیاحتی علاقوں میں کمزور عارضی پل لگائے گئے ہیں۔اسلئے وادی کالام کے دلفریب مناظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرنے کی خاطر ان پلوں پر سیاحوں کی بھیڑ ہونے سے پلوں کے ٹوٹنے کا خطرہ بھی قابل غور ہے۔
اس بڑھ کر ایک اہم بات یہ کہ گرمیوں میں سیاحوں کے زیادہ رش ہونے سے جب وادی کالام میں کاروبار عروج پر ہوتا ہے تو چند بے رحم کاروباری حضرات سیاحوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کے درپے ہوتے ہیں۔ ہوٹلوں میں گنجائش نہ ہونے کی صورت میں بعض لٹیرے معمولی کھنڈر نما کمرے اور چھوٹے موٹے خیموں کو منہ مانگی داموں سیاحوں کے لئے رات گزاری کیلئے دیتے ہیں۔جس کی طرف انظامیہ کی خاص توجہ درکار ہے۔
ایک اور اہم مسلہ مدین سے لیکر کالام تک خستہ حال سڑک جو سیاحوں کے لئے شدید ذہنی اذیت کا باعث بنی ہوئی ہے۔خاص کر گرمیوں میں سیاحوں کے زیادہ رش کی وجہ سے گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے تو گھنٹوں ٹریفک جام رہتی ہے۔اس صورت حال کی پیش نظر اکثر سیاح اس طرف رخ کرنے سے کتراتے ہیں۔
خیر اب تو اس مسلے پر زیادہ بحث کرنا مفقود ہے۔یہاں کے سڑکوں کی بحالی کے حوالے سے ہمارے دوست ایچ ایم کالامی نے بھی کئی صفحات سیاح کئے لیکن ہمارے حکمران ٹس سے مس نہ ہوئے ۔سوات میں سیاحت کو فروغ دینے کے لحاظ سے یہاں کی سڑکوں کی بحالی فسٹولز اور میلوں کے انعقاد سے کہیں بڑھ کر اہم ہے۔
اب چونکہ دریائے سوات میں پانی کا بہاؤ بڑھنے کی وجہ سے چند مقامات پر یہ کچی سڑکیں دریا کی نذر ہوچکے ہیں ہمارے حکمرانوں کو فسٹول سے قبل ہی ان کٹی ہوئی سڑکوں کو تو دوبارہ ہنگامی طور پر بحال کرنا چاہیے ورنہ اس صورت حال میں فسٹولز اور میلوں کا انعقاد پیسوں کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔

0 comments:

Post a Comment