Monday 5 May 2014

May 05, 2014
لاہور نہ صرف کئی صدیوں پرانا شہر ہے بلکہ یہ اپنے اندر ثقافت، تاریخ و تہذیب کا ایک سرمایہ بھی لئے ہوئے ہے۔ یہاں کے چھپے چھپے پر مسلم، ہندو، سکھ و انگریز تاریخ کی داستانیں موجود ہیں۔ لاہور کا عجائب گھر پاکستان کے بڑے عجائب گھروں میں سے ایک ہے جس میں تاریخی نوادرات سمیت پاکستان و دنیا کے بیشتر علاقوں کی تہذیب و تمدن سے منسلکہ نایاب اشیاء کو محفوظ کیا گیا ہے۔ یہاں پر سوات کی تاریخ کے حوالے سے بھی ایک گوشہ مخصوص ہے جس کو "سوات گیلری" کا نام دیا گیا ہے۔عجائب گھر کے اس حصے میں سوات کے علاقے سے تعلق رکھنے والی بعض اشیاء کو محفوظ کیا گیا ہے جن میں زیادہ تر لکڑی کی بنی ہوئی گھریلو استعمال کی اشیاء ہیں۔ ان اشیاء کا استعمال اب سوات میں متروک ہوچکا ہے اور اب یہ ماضی کا حصہ بن چکے ہیں، مگر ان کو دیکھ کر سوات کی خوبصورت ثقافت، تمدن و تاریخ کی گواہی دی جاسکتی ہے۔ ان میں سے بعض چیزوں کے بارے میں تھوڑی بہت معلومات تصویر کے نیچے پیش خدمت ہے۔
رنگ برنگے دھاگوں سےبنےپھولوں سے سجائے گئے ان گول قسم کی چیزوں کو "سوات" کے علاقے میں "منجیلے" بولتے ہیں۔ جب خواتین اور لڑکیاں چشموں، دریا و پنگٹ (گوودر) سے پانی لانے جاتی تھی تو وہ مٹکے یا پانی کے برتن کو سر پر رکھنے کے لئے اس کو استعمال کرتی تھیں اور سب سے خوبصورت استعمال شادی بیاہ کی تقریبات میں جب رسم حناکے موقع پر دلہے کی طرف سے دلہن کے لئے جو مہندی لائی جاتی تھی تو تقریب کی شرکاء خواتین مہندی کی تھالیوں کے نیچے یہ خوبصورت اور دیدہ زیب "منجیلے" استعمال کرتی تھیں۔
  
اس تصویر میں نظر آنے والی اشیاء سوات کے روائتی بارورچی خانے کی ہیں۔ یہ لکڑی کی بنی ہوئی چمچ،ڈوئ اور دیگر اشیاء ہیں جو کہ مختلف تقریبات  اور کھانے کے حساب سے استعمال کی جاتی تھیں۔ 

 اس تصویر میں لکڑی کی بنی ہوئی مدھانی، لسی بنانے والے برتن کے اُوپر رکھے جانے والے ڈھکن، مکھن کو محفوظ کرنے والے پیالے (برتن) اور چمڑے سے بُنی گئی لکڑی کی چوکی (کرسی) جو کہ اب بھی گھروں میں استعمال ہوتی ہے، نظر آرہی ہے ۔

 لکڑی کے بنے ہوئے اس فرنیچر کو "تختہ پوش" کہتے ہیں جو کہ خاص نماز کے لئے گھر کی خواتین استعمال کیا کرتی تھیں۔ اب "تختہ پوش" کا رواج متروک ہوچکا ہے۔ شادی کے موقع پر لڑکی کو جہیز میں "تختہ پوش" لازماً دیا جاتاتھا اور گھروں میں جیسے دیوان وغیرہ ہوتے تھے اُسی طرح تختہ پوش (جائے نماز) بڑی بوڑھیوں کے لئے مخصوص ہوا کرتا تھا۔ جبکہ اس کے اُوپر لکڑی کا بنا ہوا خوبصورت ستون نظر آرہا ہے جو کہ عمارتوں میں لگایا جاتا تھا۔ جبکہ فریم کے اندر پتھر کی سلیٹ پر "چترکاری" کے خوبصورت نمونے کو دیکھا جاسکتا ہے۔،
اس تصویرمیں لکڑی کی ایک خوبصورت کھڑکی نظر آرہی ہے جس پر خوبصورت نقش و نگار بنائے گئے ہیں جبکہ اس کے نیچے قرآن شریف رکھنے کے لئے لکڑی کے بنے ہوئے رحیل نظر آرہے ہیں۔ 
 یہ صندوق (باکس) سوات میں ہر گھر میں موجود ہوا کرتے تھے جن کو یہاں کی زبان میں "تونڑئی" کہتے ہیں۔ یہ صندوق مختلف سائز اور مختلف ڈیزائنز میں بنائے جاتے تھے جو کہ بستروں، کپڑوں، دیگر سازو سامان سمیت اناج کو محفوظ کرنے کے لئے استعمال کئے جاتے تھے۔ ان پر خوبصورت نقش ونگار ان کے حسن کو دوبالا کرتے تھے۔ 
 


0 comments:

Post a Comment