تمام مسلمانان عالم کو"حضور آخرزماں حضرت محمد ﷺ "کی ولادت کی خوشیاں مبارک ہو۔پاکستان سمیت پوری دنیا میں "جشن عید میلاد النبی ﷺ "کی خوشیاں منائی جارہی ہیں۔ رات بھر سے چراغاں کیا جارہا ہے، شربت و دودھ کی سبیلیں لگائی گئی ہیں، درود و سلام کی محافلیں جگہ جگہ قریہ قریہ سجائی جارہی ہیں۔ ہر بندہ اپنی توسط کے مطابق خوشیاں منا رہا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21توپوں کی سلامی سے دی گئی۔ دن کا آغاز دعاؤں اور درود و سلام سے کیا گیا۔ ٹی وی رپورٹس کے مطابق تمام پاکستان میں خوشیاں منائی جارہی ہیں۔
ضلع سوات میں دفعہ 144 کی نفاذ کے علاوہ فی الحال کوئی درود و سلام کی محفل یا ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سیرت النبی ﷺ پر کسی تقریب کے اہتمام کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں موسم سرماکی چھٹیاں ہیں اور جو پرائیوٹ ادارے کام کررہے ہیں اُن میں بھی کسی میں فی الحال ایسی کسی تقریب کی خبر نہیں ہے۔ نہ بازاروں، نہ مساجد نہ ہی کسی سرکاری عمارت پر چراغاں کیا گیا ہے۔
میرے گھر اور میرے قریبی رشتہ داروں کے گھروں میں تو یہ رواج ہے کہ 12ربیع الاول کو رسول کریم ﷺ کے ولادت کے دن میٹھے چاول بنا کراڑوس پڑوس اور رشتہ داروں میں بانٹ کر آمد نبی کریم ﷺ کی خوشیاں منائی جاتی ہیں۔ اسی طرح ہر کوئی اپنی سطح پر کسی نہ کسی طریقے سے خوشی کا اظہار کررہا ہے مگر مجموعی طور پر یہاں پر کوئی محفل و مجلس کا انعقاد نہیں ہوتا۔
کچھ دن پہلے خبروں کے مطابق آج کے دن صرف لاہور شہر میں 150جلوس نکالے جائیں گے۔ اسی طرح اب ہر بڑے اور مرکزی شہر میں میلاد کی محافل کے انعقاد کے ساتھ ساتھ جلوس بھی برآمد ہونگے۔ میری دعا ہے کہ ہم اللہ کے نبی آخرزمان ﷺ کی دنیا میں آمد کی خوشیوں کو اسلام کے دائرے میں رہ کر منائیں اور کسی ایسی حرکت یا عادت یا روایت کی بنیاد نہ ڈالیں جو ہمیں بدعتوں کی طرف دھکیل دے۔ یہ دن ہے خوشیوں کا، اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کے شکرانے کا اور نبی کریم ﷺ پر درود و سلام بھیجنے کا۔ پاکستان کے تمام ٹی وی چینلز اپنی اپنی ریٹنگ بڑھانے کے چکر میں جو نئے نئے ڈرامے پیش کررہے ہیں اور اُن کے چرب زبان نام نہاد علماء جو کسی پروگرام میں گوئے، کسی میں مسخرے اور دینی پروگرام میں علماء کے بہروپ میں بیٹھ عوام کی رہنمائی کررہے ہوتے ہیں، سے لوگ ہوشیار رہیں۔ کہیں انعامات کا لالچ اور کہیں شہرت کا لالچ دے کر ہم جیسے کمزور عقیدہ مسلمانوں کو بہکاکر اپنی ریٹنگ بڑھا رہے ہوتے ہیں، وہ بھی اپنی اپنی دکانیں سجائے بیٹھے ہیں۔
اُمید کرتا ہوں کہ یہ دن امن کے ساتھ گزرے، سیکیورٹی کے نام پر جن خطرات کا اظہار کیا جارہا ہے اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کوخیر وعافیت سے رکھے۔ اب جومسلمانوں کو محافل، مجالس، مساجد و تقریبات سے نکال کر باہر سڑکوں پر لاکر جو جلوس منعقد کئے جائیں گے مجھے تو نہیں لگتا کہ یہ کوئی اچھی بات ہے۔ اللہ ہمیں بدعتوں اور خرافات سے بچائے اور نبی کریم ﷺ کی آمدکی خوشیاں سادگی و برکت سے گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ یہ دن یہ عہد کرنےکا دن ہے کہ اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبرﷺ کی آفاقی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر تمام دنیا میں امن و آتشی کا پیغام پھیلائیں، تمام نفرتوں وکدورتوں کو دلوں سے نکال کر اسلام کے سچے اُصولوں کو دل سے اپنا کر اُن پر عمل کریں اور محبت و بھائی چارے کی مثال قائم کرکے فرقوں و جماعتوں میں بٹنے کے بجائے ایک ہی مسلمان بن جائیں۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تا بہ خاک کاشغر
آمین
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک
حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک
کیا بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
نیل کے ساحل سے لے کر تا بہ خاک کاشغر
آمین
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک
حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک
کیا بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
0 comments:
Post a Comment