Thursday 16 January 2014

January 16, 2014
3
کھمبیاں یعنی  "مشروم" کے نام سے تو تقریباً ہر کوئی واقف ہوگااور آپ میں سے بہت سے لوگ اس کی افادیت سے واقف بھی ہونگے۔ فی الحال پاکستان میں اس کا شوق زیادہ تر بڑے شہروں تک ہی محدود ہے کیونکہ اس کی کاشت ابھی ہمارے ملک میں اُس پیمانے پر شروع نہیں ہوسکی جس طرح عام سبزیاں اور پھل دستیاب یاکاشت کئے جاتے ہیں۔ 
پاکستان میں بہت سارے ایسے ادارے ہیں جو کہ مشروم کی کاشت کو تجارتی بنیادوں پر کرنا چاہتے ہیں مگر اس کے لئے موافق ماحول، کاشت کار کی تربیت اور مارکیٹ کی دستیابی آڑے آرہی ہے۔ چونکہ مشروم کی کاشت اور نگہداشت عام سبزیوں سے بہت مختلف ہے اور مزاج میں بھی یہ بہت نازک ہے اس لئے فی الحال عام کاشت کار اس طرف مائل نہیں ہیں۔ لیکن اس کی افادیت اور غذائیت کو اگر دیکھا جائے تو یہ اہم ہوگا کہ ہمارے عام کاشتکاروں کے ساتھ ساتھ گھریلو سطح پر بھی اس کو کاشت کیا جائے۔ 
قادر بخش فارمز کا نام کچن گارٹنگ، گھریلو سطح پر پھل اور سبزیوں کو اُگانے کی مہمات، گھریلوباغبانی میں نئی نئی ٹیکنیکس کو متعارف کروانے اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے میدان میں نیا نہیں ہے۔ اس سلسلے میں "قادر بخش فارم" فیصل آباد کے روح رواں جناب تنویر طارق صاحب اپنی ذاتی دلچسپی اور کوششوں سے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کررہے ہیں جس میں گھریلو سطح پر کھمبیوں (مشرومز) کی کاشت، افادیت اور درپیش مسائل اور تجارتی سطح پر بھی کاشت اور مارکیٹنگ کی تربیت دی جائے گی۔ اس تربیتی ورکشاپ میں مشرومز کو اُگانے کے ساتھ ساتھ، پکانے کی بھی تربیت دی جائے گی، کھمبیوں کی پہچان (کیونکہ اس کی بہت ساری اقسام زہریلی بھی ہوتی ہیں ) اور اس کے غذائی فوائد کے بارے میں لیکچر بھی شامل ہونگے۔ یہ ورکشاپ ہر عمر کے خواتین وحضرات کے لئے ہے۔ جن میں تمام لوگ شرکت کرسکتے ہیں۔ 
ورکشاپ بروز اتوار 19جنوری 2014 کو "قادربخش فارم" فیصل آباد میں منعقد کی جائے گی۔ تفصیلات کے لئے "قادربخش فارم" کی ویب سائٹ وزٹ کرسکتے ہیں اور نیچے دیئے گئے نمبرز پر رابطہ بھی کرسکتے ہیں۔
اُمید کرتے ہیں کہ "قادر بخش فارمز" کی یہ کاوش عوام میں مشرومز کے استعمال اور افادیت کو اُجاگر کرنے میں بہت مدد فراہم کرے گی۔


3 comments:

  1. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  2. ماشاء اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ خوش آمدید

    ReplyDelete
  3. record it and post video online, so people from other cities can also learn.

    ReplyDelete